انتخابات کے انعقاد سے متعلق اصولوں میں حالیہ دنوں کچھ ترامیم کی گئی ہیں، جس پر کانگریس نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس نے ان ترامیم کو چیلنج پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ اس کی جانکاری پارٹی جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دی۔
دراصل الیکشن کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر حال ہی میں مرکزی وزارت قانون نے ’کنڈکٹ آف الیکشن رولز، 1961‘ کے رول 93(2)(A) میں ترمیم کی تھی، تاکہ عوامی پبلک انسپکشن (عوامی معائنہ) کے لیے کچھ کاغذات یا دستاویزات کو ممنوع قرار دیا جا سکے۔ یعنی نئی ترامیم کے بعد انتخاب سے متعلق سبھی دستاویزات عوام کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔ ظاہر ہے، ایسا ہونے سے عام لوگ الیکٹرانک ریکارڈ نہیں مانگ سکیں گے۔ اسی ترمیم کے خلاف کانگریس نے اپنا اعتراض ظاہر کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کا رخ کیا ہے۔
اس بارے میں جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’کنڈکٹ آف الیکشنز رولز، 1961 میں حالیہ ترامیم کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔ اس پر آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب کرانے کی ذمہ داری ہے، اس لیے اسے یکطرفہ اور عوامی گفت و شنید کیے بغیر اتنے اہم اصول میں اتنی بے شرمی سے ترمیم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔‘‘
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ حالیہ ترمیم کی وجہ سے انتخابی عمل کی شفافیت کو دھچکا پہنچتا ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’یہ بات (خدشہ) خاص طور سے تب سچ ثابت ہو جاتی ہے جب یہ ترمیم انتخابی عمل کو زیادہ شفاف اور جوابدہ بنانے والی اہم اطلاع تک عوام کی رسائی کو ختم کر دیتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ لکھتے ہیں کہ ’’انتخابی عمل میں ایمانداری تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ امید ہے کہ سپریم کورٹ اسے بحال کرنے میں مدد کرے گا۔‘‘