بنگلہ دیش میں شدید بارش نے انتہائی مشکل حالات پیدا کر دیے ہیں۔ کم از کم 14 اضلاع کو ایمرجنسی جیسے حالات کا سامنا ہے۔ ان میں راجدھانی ڈھاکہ، کاکس بازار جیسے کئی ہائی پروفائل اضلاع شامل ہیں۔ ان اضلاع میں نہ تو بجلی ہے، نہ ہی موبائل اور انٹرنیٹ کام کر رہے ہیں۔ پورے بنگلہ دیش میں بارش اور طوفان کی وجہ سے تقریباً 5000 موبائل ٹاور خراب ہو گیا ہے۔ نتیجہ کار پورے بنگلہ دیش کا نظام ٹھپ پڑ گیا ہے۔
بنگلہ دیش کی مقامی میڈیا کے مطابق موسلادھار بارش کی وجہ سے سبھی سسٹم ٹھپ ہیں۔ محکمہ ٹیلی مواصلات کے مشیر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بجلی، انٹرنیٹ اور سرور کو ٹھیک کیا جا رہا ہے۔ محکمہ ٹیلی مواصلات میں اسپیشل اسسٹنٹ فیض احمد طیب کے مطابق بارش اور آندھی کی وجہ سے باریسل، سلہٹ جنوب، تنگیل، چاندپور، میمن سنگھ، ڈھاکہ شمال، کومیلا، نواکھالی اور چٹگاؤں جنوب علاقہ بری طرح متاثر ہیں۔ ان علاقوں میں نہ تو بجلی ہے اور نہ ہی انٹرنیٹ۔ ان علاقوں مین کم و بیش 5000 موبائل ٹاور ٹھپ ہو چکے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بارش رکنے کے بعد ہی اسے ٹھیک کرنے کا کام کیا جائے گا۔
’پرتھم آلو‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں خلیج بنگال سے جڑی 67 ندیوں کی نگرانی کی گئی ہے۔ ان میں سے 50 ندیاں طغیانی پر ہے۔ ان ندیوں کی آبی سطح بہت زیادہ ہے، جس کی وجہ سے ان ندیوں کے پاس کے گاؤں میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ کئی گاؤں تو غرقابی حالت کا سامنا کر رہے ہیں۔ راحت کی بات ہے کہ اب بھی سب سے بڑی برہم پتر ندی کا پانی خطرے کے نشان کو پار نہیں کیا ہے۔
بنگلہ دیشی حکومت کے مطابق ابھی سیلاب سے کتنا نقصان ہوا ہے، اس کا اندازہ نہیں کیا جا سکا ہے، لیکن راجدھانی ڈھاکہ میں بارش اور کرنٹ کی وجہ سے 2 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ دوسری طرف محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ گہرے دباؤ کی وجہ سے پورے ملک میں بارش پر کوئی اثر نہیں ہونے والا ہے۔ آئندہ 2 دن تک ملک میں شدید بارش کا اندازہ ہے۔