نئی دہلی: مودی حکومت کے 11 سالہ دور میں بینک فراڈ کے معاملوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ بھارتیہ ریزرو بینک (آر بی آئی) کی تازہ ترین سالانہ رپورٹ کے مطابق، 2014 سے لے کر 2025 تک بینکنگ نظام کو 6,36,992 کروڑ روپے کا دھوکہ ہوا ہے، جب کہ ان فراڈز کے 2,75,858 کیسز درج کیے گئے۔
اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑکے نے ان اعداد و شمار کو بنیاد بنا کر مرکز کی حکومت پر شدید حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مودی جی! ہمیں نہیں معلوم کہ آپ کی رگوں میں کیا کیا ہے لیکن اتنا طے ہے کہ آپ کی حکومت کی رگوں میں فراڈ اور فریب دوڑ رہا ہے۔‘‘
بینکنگ فراڈ سے متعلق رپورٹ کے مطابق، سال 2024-25 میں 23,953 فراڈ کے کیسز درج ہوئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 34 فیصد کم ہیں لیکن اس دوران 36,014 کروڑ روپے کا گھپلا ہوا، جو 2023-24 کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
آئی بی آئی کے مطابق، سب سے زیادہ نقصان قرض فراڈ میں ہوا۔ صرف 7,950 کیسز میں 33,148 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، جبکہ ڈیجیٹل ادائیگی سے جڑے 13,516 کیسز میں نقصان محض 520 کروڑ روپے کا تھا۔
ریزرو بینک کی رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ کیسز کی تعداد میں سب سے زیادہ حصہ پرائیویٹ بینکوں کا رہا لیکن رقم کے اعتبار سے سب سے زیادہ نقصان سرکاری بینکوں کو ہوا۔ سرکاری بینکوں میں 6,935 کیسز میں 25,667 کروڑ روپے کا گھپلا سامنے آیا، جو کل رقم کا 71.3 فیصد ہے۔
کھڑکے کا یہ بیان محض سیاسی حملہ نہیں بلکہ ایک سنگین سوال ہے کہ اگر بینکنگ نظام سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا تو اس کا اثر معیشت پر کتنا گہرا ہوگا؟ حکومت کے لیے یہ ایک لمحۂ فکریہ ہے کہ وہ سخت اقدامات کرے تاکہ بینک فراڈ کی یہ بڑھتی لہر رکے اور نظام میں شفافیت لائی جا سکے۔