لداخ کی راجدھانی لیہ میں گزشتہ ہفتے ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بعد نافذ کرفیو جزوی طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ نے صبح 10 بجے سے دوپہر 2 بجے تک 4 گھنٹے کے لیے شہریوں کو اپنی سرگرمیاں محدود حد تک جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔ اس دوران دکان داروں کو اپنے کاروبار کھولنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
پولیس اور انتظامیہ نے پہلے بھی کرفیو میں نرمی کی تھی۔ پیر کو صرف دو گھنٹے کی رعایت دی گئی تھی، جس کا تعلق ان 4 افراد کے آخری رسومات سے تھا، جو 24 ستمبر کو پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک شدگان میں ایک ریٹائرڈ فوجی بھی شامل تھا۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ حالات پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور دن بھر کی صورتحال دیکھ کر مزید نرمی یا سختی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ انتظامیہ نے زور دیا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد عوام میں امن و امان قائم رکھنا اور معمولات زندگی بحال کرنا ہے۔
یاد رہے کہ 24 ستمبر کو لیہ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔ مظاہرین نے بی جے پی دفتر، علاقائی سرکاری عمارتوں اور پولیس گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔ پولیس نے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور دیگر حفاظتی اقدامات کیے۔ اس دوران 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ پولیس اور دیگر حفاظتی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
جھڑپوں کے بعد انتظامیہ نے کرفیو نافذ کر کے علاقے کی حفاظت کو یقینی بنایا اور انٹرنیٹ خدمات بند کر دیں۔ کئی عوامی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی تاکہ حالات پر قابو پایا جا سکے۔
سماجی کارکن سونم وانگچک کی قیادت میں عوام نے مکمل ریاست اور چھٹے شیڈول کے تحت اضافی آئینی تحفظات کی مانگ کے لیے احتجاج کیا تھا۔ وانگچک نے امن و امان قائم رکھنے اور عوام کو متحد کرنے کی کوشش کی۔ وہ مظاہروں اور 15 روزہ ہڑتال کے دوران بھی عوام سے پرامن رویہ اپنانے کی اپیل کرتے رہے۔ تاہم، ان کے بیانات کو انتظامیہ اور پولیس نے اشتعال انگیز قرار دیا اور ان پر لوگوں کو بھڑکانے کا الزام لگا کر انہیں گرفتار کر لیا۔
مقامی انتظامیہ اور پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کرفیو میں دی گئی نرمی کا پرامن طریقے سے فائدہ اٹھائیں، کسی بھی افواہ پر کان نہ دھریں اور تعاون جاری رکھیں۔ انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ امن قائم رکھنے اور معمولات زندگی دوبارہ بحال کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ لیہ میں حالات پر مسلسل نگرانی برقرار ہے اور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہریوں کی سلامتی اور امن قائم رکھنا اولین ترجیح ہے۔