امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جب سے دوبارہ اپنا عہدہ سنبھالا ہے، تبھی سے امریکی خفیہ اور سیکورٹی ایجنسیاں ان سے پریشان ہیں۔ ٹرمپ کچھ ایسی منمانی کر رہے ہیں کہ سی آئی اے اور ایف بی آئی پریشان ہے۔ وجہ ہے ان کا اپنے ذاتی موبائل فون کا بلااحتیاط استعمال۔
دراصل ٹرمپ اکثر کسی سے بات کرنے کے لیے سیکیور لائن سے زیادہ موبائل فون کا ہی استعمال کر رہے ہیں۔ وہ بھی تب، جب کئی مواقع پر سیکورٹی ایجنسی کے لوگون نے ان سے ایسا نہ کرنے کے لیے کہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ضدی ٹرمپ سیکورٹی ایجنسیوں کی باتوں کو سیدھے سیدھے نہیں مان رہے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ امریکہ کی سیکورٹی اور انٹلیجنس ایجنسیاں اس وقت صدر ڈونالڈ ٹرمپ، ان کے موبائل اور اس پر ہونے والی بات چیت سے پریشان ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر بننے کے ساتھ ہی امریکی ایجنسیوں نے ٹرمپ سے کہا تھا کہ وہ ذاتی فون پر بات چیت نہ کریں، بلکہ اس کے لیے سیکیور لائن کا استعمال کریں۔ لیکن ٹرمپ ان کی ایک نہیں سن رہے ہیں۔ ٹرمپ امریکہ میں ہوں یا بیرون ملک میں، وہ زیادہ تر بات چیت اپنے ذاتی موبائل فون سے ہی کرتے ہیں۔ وہ اپنی فیملی، دوست، اراکین پارلیمنٹ، وزرا، بیرون ملکی لیڈران، بزنس مین، مشہور ہستیاں اور صحافیوں سے سیکیور لائن کی جگہ اپنے ذاتی موبائل فون سے ہی بات کرتے ہیں۔ سب سے حیرانی کی بات یہ ہے کہ ٹرمپ نامعلوم فون کو بھی اٹھا لیتے ہیں اور کسی طرح کی جھجک انھیں نہیں ہوتی۔
ٹرمپ کی اس عادت نے انٹلیجنس ایجنسیوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ وہ اس بات کو لے کر تشویش میں ہیں کہ امریکہ کے دشمن ملک ٹرمپ کے موبائل کو ٹیپ کر سکتے ہیں، ان کی جاسوسی ہو سکتی ہے۔ اس سرویلنس کی وجہ سے امریکہ کی سیکورٹی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی ایجنسیاں پریشان ہیں۔ وہ کئی مرتبہ ٹرمپ سے گزارش کر چکے ہیں کہ وہ سیکیور لائن پر بات کریں، لیکن وہ نہیں مانتے۔ وہائٹ ہاؤس کو بھی کئی مرتبہ تنبیہ جاری کی جا چکی ہے، اس کے باوجود ٹرمپ کی من مرضی جاری ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کو چین اور ایران سے سیندھ ماری کا خوف ستا رہا ہے۔ حالانکہ ٹرمپ ان سب سے بے پروا ہیں۔ وہ دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ ان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔