نئی دہلی: دہلی میں پرائیویٹ اسکولوں کی من مانی فیس وصولی کے خلاف جاری بحث کے بیچ عام آدمی پارٹی (عآپ) نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت پر سخت الزامات عائد کیے ہیں۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت ایک ایسا قانون “چور دروازے” سے لا رہی ہے، جو والدین کے بجائے پرائیویٹ اسکولوں کے مفادات کو تحفظ دے گا۔
عام آدمی پارٹی کی سینئر رہنما آتشی نے الزام لگایا ہے کہ دہلی حکومت نے اسکول فیس کنٹرول کے لیے ایک بل تیار کیا ہے لیکن نہ اسے عوامی کیا گیا ہے اور نہ ہی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ ان کے مطابق، بل کو والدین اور اراکین اسمبلی سے پوشیدہ رکھا گیا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ قانون عوام کے مفاد میں نہیں بلکہ نجی اسکولوں کے لیے بنایا جا رہا ہے۔
آتشی نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے والدین سے ملاقات کی ہے۔ ان والدین کا کہنا ہے کہ وہ اس مجوزہ آرڈیننس کے سخت خلاف ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس بل کو عام کیا جائے تاکہ سبھی فریق اپنی رائے دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت نے اس بل کو اسمبلی میں پیش کرنے کے بجائے براہ راست آرڈیننس کے طور پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ قدم طلبہ کی بھلائی کے لیے نہیں بلکہ نجی اسکولوں کو ریلیف دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
آتشی نے بی جے پی پر جھگی بستیوں کو مسمار کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔ ان کے مطابق، بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ جہاں جھگی ہے وہیں مکان دیا جائے گا، مگر اب بلڈوزر چلا کر غریبوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مدراسی کیمپ میں سینکڑوں خاندانوں کو اجاڑ دیا گیا اور کچھ کو نریلا جیسے دور دراز علاقوں میں منتقل کیا گیا، جہاں نہ بجلی ہے نہ پانی۔
عآپ نے دعویٰ کیا ہے کہ دہلی کے عوام بی جے پی کو ووٹ دینے پر خود کو دھوکہ خوردہ محسوس کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اگر آج کیجریوال حکومت ہوتی تو ان کی جھگیاں محفوظ ہوتیں۔