رمضان المبارک اسلام کا ایک مقدس ترین مہینہ ہے۔ ماہ شوال کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا اور ماہ رمضان المبارک کو اللہ رب العزت کا خاص مہینہ قرار دیا ہے۔ اس ماہِ مبارک کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر یہ لازم ہے کہ اس بیش قیمتی مہینے کے فیوض و برکات کی حصولیابی کے لئے دن بھر کی مصروفیات سے وقت نکال کر ایک ایسا معمول تیار کریں جس میں عبادات پر خاص توجہ دی جائے۔ روایتی عدم دلچسپی اور روا روی کے رویہ میں کہیں بیش قیمتی لمحات ہاتھ سے نکل نہ جائیں، اس لیے رمضان کے معمولات میں منصوبہ بندی ضروری ہے۔
عام دنوں کے مقابلے رمضان المبارک میں عبادت و ریاضت کا ایک عام ماحول ہوتا ہے۔ مسجدوں اور بیشتر گھروں میں نماز، تلاوت قرآن اور ذکر و اذکار کی محفل سجی ہوتی ہے۔ عام دنوں کے مقابلے عبادتیں و ریاضتیں زیادہ کی جاتی ہیں اور رحمت عام کا معاملہ ہوتا ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود مناسب طریقے یا زیادہ بہتر سے بہتر انداز میں اعمام کی انجام دہی کو یقینی بنانے کے لئے حکمت عملی اور منظم منصوبے کا ہونا ضروری ہے۔ یہ منصوبہ بندی ان کے لیے بہت ضروری ہے جو سرکاری یا غیر سرکاری ملازم ہیں۔ ویسے منصوبہ بندی تو خواتین، تجارت پیشہ افراد، طلباء برادری اور تبلیغی جماعت سے متعلق افراد کے ساتھ ساتھ مسافر کی جماعت کے لیے بھی کم ضروری نہیں ہے۔
سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کے طبقے کو حتی الامکان یہ کوشش کرنی چاہئے کہ ملازمت کے علاوہ جو اوقات ہیں، ان کی حد بندی کر لی جائے۔ عام دنوں کے مقابلے زیادہ متحرک اور سرگرم ہو جائیں۔ بہت ضروری نیند پوری کر لیں اور باقی بچے وقت کا مناسب استعمال کریں۔ مثلاً سحری کے وقت کی بیداری سے ملازمت کے کام کے آغاز کے درمیان تہجد، نماز فجر اور تلاوت قرآن مجید کا اہتمام کریں۔ 2 یا 4 رکعت نماز اشراق، 2۔2 رکعت نماز صلوٰۃ السفر (اگر گھر سے دفتر دور ہے) اورصلوٰاۃ الحاجت پڑھ کر ملازمت کی جانب قدم بڑھائیں۔ اگر دفتر سے مسجد قریب ہو تو ظہر کی نماز وہاں جا کر ادا کر لیں۔ ممکن ہو تو نصف یا ایک پارہ قرآن پاک کی تلاوت بھی کر لیں۔ نماز عصر کے لیے بھی کچھ ایسا ہی معمول اختیار کر سکتے ہیں۔ عصر کے بعد افطار کی تیاری کریں اور اذان سے قبل دسترخوان ہموار کر کے دعاؤں کا اہتمام کریں۔ افطار اور نماز سے فارغ ہو کرکچھ دیر آرام کر لیں، پھر نماز عشاء اور تراویح کی تیاری۔ تراویح سے فارغ ہو کر کھانا کھائیں اور پھر چہل قدمی کے بعد جلد آرام کر لیں تاکہ سحری اور نماز تہجد کے اہتمام کے لئے راہیں ہموار ہو سکیں۔
دوکاندار اور تجارت پیشہ افراد کے لئے بھی وقت کی لازمیت اور حکمت عملی ضروری ہے۔ تجارت پیشہ افراد کا وقت عموماً ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے، لہٰذا انھیں فجر، ظہر اور عصر تینوں نمازوں کے بعد کچھ دیگر عبادات کا اہتمام کرنا چاہئے۔ نماز مکمل پڑھیں، یعنی فرض کے علاوہ واجب، سنت اور نوافل کا اہتمام کریں۔ ان نمازوں کے بعد ذکر و اذکار اور قرأت قرآن مجید کا کا اہتمام کریں۔ تجارت پیشہ افراد کے لیے یہ بھی مناسب ہے کہ وہ نماز فجر اور تلاوت کلام اللہ کے بعد جلد اپنی دکانوں کی طرف کوچ کر جائیں۔ ممکن ہو تو نماز ظہر تک گھر واپسی کی کوشش کریں اور نماز ظہر کے بعد کچھ دیر آرام کر لیں اس کے بعد نماز عصرتک پورا وقت یک مشت تلاوت قرآن مجید اور ذکر و تسبیہات میں گزاریں۔ اگر ظہر تک دکان سے فرصت نہ ملے تو پھر دکان کے قریبی مساجد میں نماز باجماعت اور پابندی سے پڑھیں۔
جہاں تک خواتین کی بات ہے، وہ گھر کا اہم ستون ہیں۔ ان کی ذمہ داری مردوں کے مقابلے قطعاً کم نہیں ہے۔ بچوں کی پرورش، کھانے کا نظم، گھر کی صفائی ستھرائی وغیرہ، کئی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ اس لیے خواتین کو بھی رمضان میں منصوبہ بندی ضروری ہے۔ دن بھر کی مصروفیات کے درمیان ضروری ہے کہ وہ عبادتوں کے لئے اپنا وقت متعین کر لیں۔ ماہ رمضان میں نماز عصر تا بعد نماز عشاء ان کی مصروفیت زیادہ ہوتی ہے۔ انھیں افطار کی بھی تیاری کرنی ہوتی ہے اور رات کا کھانا بھی تیار کرنا ہوتا ہے۔ لیکن ان تیاریوں میں نماز قطعاً نہ چھوڑیں، اس کی ادائیگی وقت پر کریں۔ سحری کے لیے انھیں جلد بیدار بھی ہونا ہوتا ہے، اس لیے سب سے مناسب یہ ہے کہ خصوصی عبادات کے لیے علی الصبح سے دوپہر کے درمیان اپنا وقت مخصوص کر لیں۔ ظہر کے بعد کچھ ضروری کاموں کو نمٹائیں اور پھر تلاوت قرآن کے ساتھ ساتھ اس کی تشریح بھی پڑھیں۔ عصر کے بعد جب افطار بنانا شروع کریں تو ساتھ میں کچھ دعائیں پڑھنے کا معمول بھی بنائیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں اور ثواب حاصل کر سکیں۔
طلباء و طالبات کے لیے ضروری ہے کہ اپنی مصروفیات کے دوران تعلیم اور عبادت کے درمیان ایک توازن قائم کر لیں اور مضان المبارک کے روزے لازمی طور پر رکھیں۔ یعنی تعلیم کا بہانہ بنا کر روزے سے دوری اختیار نہ کریں۔ ساتھ ہی یہ معمول بنائیں کہ فرض نمازوں سے قبل یا بعد میں کچھ صفحات تلاوت قرآن کریں۔ قرآن کے بامعنی قرأت کو بھی بلاناغہ یقینی بنائیں۔
تبلیغی جماعت سے متعلقہ اشخاص کی بھی ہمارے معاشرے میں ایک کثیر تعداد ہے۔ اس طبقہ کے لئے منصوبہ بندی اور حکمت عملی تو انتہائی ضروری ہے۔ انھیں دین و دنیا کے توازن کو ہموار کرنا ہوتا ہے۔ دن بھر کی مصروفیت کے دوران نماز ظہر کے بعد اپنا مخصوص عمل تعلیم، مشورہ اور ملاقات کی ترتیب بنا کر پورا کریں۔ بیشتر اوقات قرأت قرآن مجید اور ذکر و تسبیحات کی محفل سجانے میں لگائیں، کیونکہ آپ کو دیکھ کر دوسرے لوگ بھی عبادت و ریاضت کی طرف متوجہ ہوں گے۔ ایک طبقہ مسافرین کا بھی ہے، جنھیں ماہِ رمضان میں منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ مسافرین کو چاہیے کہ وہ اپنا سفر ہر ممکن طریقے سے افطار تک مکمل کر لیں۔ افطار کے بعد وہ کچھ دیر آرام کرلیں اور پھر نماز عشاء و تراویح میں وقت لگائیں۔ اگر سفر طویل ہے تو نماز وقت کی پابندی کے ساتھ راستے میں پڑنے والی مساجد میں ادا کریں، اور اگر کچھ گنجائش ہو تو تلاوت قرآن مجید کا بھی اہتمام کر لیں۔