سنبھل کے سرکل آفیسر (سی او) انوج چودھری کے ہولی سے متعلق بیان پر سیاسی ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن پروفیسر رام گوپال یادو نے ان پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انوج چودھری جیسے پولیس افسران کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے ہی فسادات بھڑکتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جب سنبھل میں تشدد ہوا تھا، تب انوج چودھری پولیس اہلکاروں کو گولی چلانے کے احکامات دے رہے تھے۔ رام گوپال یادو نے سخت لہجے میں کہا کہ جب بھی حکومت بدلے گی تو ایسے پولیس افسر جیل میں ہوں گے۔
یہ تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب سنبھل میں پیس کمیٹی کی ایک میٹنگ کے دوران سی او انوج چودھری نے ہولی اور عید کے حوالے سے بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو ہولی کے رنگوں سے مسئلہ ہے تو وہ اس دن اپنے گھر سے نہ نکلے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی باہر آتا ہے تو اسے بڑے دل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ سی او کے اس بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں زبردست ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔
سی او انوج چودھری نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ “جس طرح پورے سال مسلم برادری عید کا انتظار کرتی ہے، اسی طرح ہندو برادری ہولی کا انتظار کرتی ہے۔ ہولی خوشی سے منائی جاتی ہے، رنگ ڈال کر، مٹھائی کھلا کر، اور ‘بُرا نہ مانو ہولی ہے’ کہہ کر جشن منایا جاتا ہے۔” انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے کا احترام کریں اور غیر ضروری طور پر کسی پر رنگ نہ ڈالیں۔
سی او انوج چودھری نے مزید کہا، “عید کے موقع پر لوگ شیر خرما اور سویّاں بناتے ہیں، ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں اور گھروں میں جاتے ہیں۔ ہولی بھی اسی جذبے کے ساتھ منائی جاتی ہے۔ کسی بھی حال میں قانون اور نظم و نسق کو بگاڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”
سی او کے اس بیان پر سماجوادی پارٹی نے سخت ردعمل دیا ہے۔ رام گوپال یادو نے کہا کہ انوج چودھری جیسے پولیس افسران کے رویے سے عوام میں خوف و ہراس پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا، “سنبھل میں جو تشدد ہوا، وہ ان جیسے پولیس والوں کی لاپروائی اور اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے ہوا۔ انوج چودھری پولیس والوں سے کہہ رہے تھے کہ گولی چلاؤ، گولی چلاؤ۔ ایسے افسران کو جیل میں ڈالنا چاہیے، اور جب بھی حکومت بدلے گی، وہ جیل میں ہوں گے۔”
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کسی پولیس افسر کے بیان پر سیاست گرم ہوئی ہو۔ اس سے قبل بھی مختلف مواقع پر پولیس افسران کے بیانات پر تنازع کھڑا ہوتا رہا ہے۔ سنبھل میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے انتظامیہ کو پہلے ہی چوکنا رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تاہم، انوج چودھری کے بیان کے بعد یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بیان کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔ ہولی اور عید جیسے تہواروں کے موقع پر اس طرح کے بیانات سے حالات خراب ہو سکتے ہیں، اس لیے حکام کو ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں۔