چین اور جاپان کے درمیان کشیدگی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ اس درمیان چین نے سخت انداز میں دھمکی دیتے ہوئے جاپان پر نیوکلیائی بم سے حملہ کرنے کی بات کہی ہے۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اس تعلق سے ایک بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ جاپان کو ہیروشیما اور ناگاساکی کے بارے میں نہیں بھولنا چاہیے۔ ہم اس سے بھی زیادہ درد دے سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں بلومبرگ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس کے مطابق امریکی ٹیرف پر بات کرتے ہوئے چین کے وزیر خارجہ نے جاپان کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ وانگ یی نے کہا کہ جاپان ہیروشیما پر ہوئے نیوکلیائی حملے کو 80 سال مکمل کرنے جا رہا ہے۔ ہم اس سے ہمدردی ظاہر کر رہے ہیں، لیکن اگر جاپان نہیں سنبھلتا تو ہم اس سے زیادہ تکلیف دے سکتے ہیں۔
تائیوان معاملے پر بڑھتی کشیدگی کو لے کر چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ تائیوان ہمارا حصہ ہے۔ ٹوکیو کی شہ پر اس کے لوگ اڑ رہے ہیں۔ جاپان قصداً چین میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔ ساتھ ہی وانگ یی نے یہ بھی کہا کہ ایشیا کے کسی بھی ملک میں کوئی مقابلہ آرائی نہیں ہے۔ سب کچھ ٹھیک ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے عالمی امن سے متعلق کہا کہ چین کی کوشش پوری دنیا میں امن بحال کرنے کی ہے۔ ہم امن کے حق میں ہیں۔ چین چاہتا ہے کہ روس اور یوکرین میں فوراً امن معاہدہ ہو جائے۔ حالانکہ یوکرین میں امن فوج بھیجنے سے متعلق وانگ یی نے کوئی تذکرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ پہلے بھی چین نے جاپان کو ڈرانے کے لیے اس کی سرحد میں فائٹر جیٹ اور جنگی جہاز بھیجے تھے۔ اس کے بعد جاپان کے افسران حرکت میں آ گئے۔ اس تعلق سے جاپان نے چین پر انھیں اُکسانے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ چین اور تائیوان کی آبی فوج میں بھی کچھ دنوں پہلے لڑائی ہو گئی تھی۔ چین نے بحرالکاہل میں مضبوط محاذ بندی بھی کر لی ہے۔ اس تعلق سے امریکہ بھی اسے مستقل شہ دے رہا ہے۔ اس درمیان تائیوان نے امریکہ سے اسلحہ خریدنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔ حالانکہ چین کا کہنا ہے کہ تائیوان جاپان کے ذریعہ مضبوط ہونے کی کوششوں میں مصروف ہے۔