رمضان المبارک رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں نیکیوں کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے اور ہمیں اپنی عبادات کے ساتھ دوسروں کی مدد کرنے کی بھی ترغیب دی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ اور صدقہ کو فرض اور مستحب قرار دیا تاکہ معاشرے کے مستحق افراد کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
زکوٰۃ ہر صاحب نصاب پر فرض ہے اور اسے رمضان میں ادا کرنے سے دوہرا اجر ملتا ہے۔ زکوٰۃ کے علاوہ صدقاتِ نافلہ، فطرانہ اور خیرات بھی ایسے ذرائع ہیں جن کے ذریعے مسکینوں، ضرورت مندوں اور محنت کشوں کی مدد کی جا سکتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے ارد گرد ان لوگوں کو تلاش کریں جو واقعی محتاج ہیں اور انہیں مالی امداد فراہم کریں۔
رمضان میں روزے داروں کے لیے سحری اور افطاری کا بندوبست کرنا ایک بڑی نیکی ہے۔ ہم اپنی استطاعت کے مطابق راشن کے تھیلے بنا کر ضرورت مندوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ افطاری کے مواقع پر محنت کش طبقے کو خاص طور پر شامل کرنا چاہیے تاکہ وہ بھی روزہ افطار کر سکیں۔
محنت کش طبقہ، جن میں مزدور، گھریلو ملازمین، رکشہ چلانے والے اور فیکٹری ورکرز شامل ہیں، عام دنوں میں بھی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں اور رمضان میں ان کی ضروریات مزید بڑھ جاتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ان کے ساتھ نرمی برتیں، ان کی اجرت بروقت ادا کریں اور اگر ممکن ہو تو انہیں کچھ اضافی رقم یا راشن فراہم کریں۔
فطرانہ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر واجب ہے اور اسے عید سے پہلے ادا کرنا ضروری ہے تاکہ غریب اور مسکین افراد بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔ فطرانے کی رقم کسی بھی قریبی مستحق فرد یا خیراتی تنظیم کے ذریعے مستحقین تک پہنچائی جا سکتی ہے۔
تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے لیکن کئی غریب گھرانے اپنے بچوں کی تعلیمی ضروریات پوری نہیں کر پاتے۔ رمضان میں ہم مستحق بچوں کی فیس ادا کر کے یا انہیں کتابیں، یونیفارم اور اسٹیشنری فراہم کر کے ایک مثبت قدم اٹھا سکتے ہیں۔
ہسپتالوں میں کئی ایسے مریض ہوتے ہیں جو علاج کی سہولیات اور دوائیوں کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ رمضان میں ان کی مالی امداد یا مفت دوائیوں کی فراہمی کا انتظام ایک بہت بڑی نیکی ہے۔
بہت سی فلاحی تنظیمیں رمضان میں ضرورت مندوں کے لیے امدادی مہمات چلاتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ان کے ساتھ مالی یا عملی تعاون کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحقین تک امداد پہنچ سکے۔ ہم اپنے گھروں میں کپڑوں، جوتوں اور دیگر ضروری اشیاء کو بھی عطیہ کر سکتے ہیں تاکہ ضرورت مند افراد ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔
رمضان میں ہمیں اپنے معاشرتی رویوں کو بہتر بنانے اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں غریبوں کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آنا چاہیے اور ان کی دلجوئی کرنی چاہیے تاکہ وہ بھی معاشرے کا اہم حصہ محسوس کریں۔
رمضان المبارک ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم صرف اپنی ذات تک محدود نہ رہیں بلکہ دوسروں کی فلاح و بہبود کا بھی خیال رکھیں۔ مسکینوں، ضرورت مندوں اور محنت کشوں کی مدد کرنے سے نہ صرف ان کی مشکلات کم ہوتی ہیں بلکہ ہمیں بھی روحانی سکون اور اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔ اگر ہم سب اپنی استطاعت کے مطابق اس مقدس مہینے میں دوسروں کی مدد کریں تو ہمارا معاشرہ ایک بہتر جگہ بن سکتا ہے۔