لکھنؤ: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بدھ (15 مئی) کو لکھنؤ میں کہا کہ چار مرحلوں کے لوک سبھا انتخابات کے بعد انڈیا اتحاد مضبوط پوزیشن میں ہے۔ عوام نے وزیر اعظم نریندر مودی کو الوداع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا الائنس 4 جون کو نئی حکومت بنا رہا ہے۔ کانگریس صدر یوپی کے دارالحکومت میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انڈیا اتحاد کی حکومت بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا، ’’انتخابات کے چار مراحل مکمل ہو چکے ہیں۔ انڈیا اتحاد مضبوط پوزیشن میں ہے۔ عوام نے پی ایم مودی کو الوداع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پورے ملک کے ماحول کو دیکھتے ہوئے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ انڈیا اتحاد 4 جون کو نئی حکومت بنانے جا رہا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’2024 کا الیکشن سب سے اہم الیکشن ہے، یہ جمہوریت اور آئین کو بچانے کا الیکشن ہے، یہ نظریے کا الیکشن ہے، ایک طرف غریبوں کے حق میں لڑنے والی جماعتیں متحد ہو کر لڑ رہی ہیں، دوسری طرف امیروں کے ساتھ رہنے والے رہ اندھی عقیدت میں جو خود کو صحیح لگتا ہے وہ کرنے والے لوگ مذہب کی بنیاد پر لڑ رہے ہیں۔‘‘
کانگریس صدر نے کہا، ’’ہماری لڑائی غریبوں کی طرف سے ہے۔ جن کو ایک وقت کا کھانا نہیں ملتا، جنہیں نوکری نہیں ملتی۔ ڈگری اور ڈپلومہ ہونے کے بعد بھی انہیں نوکری نہیں مل رہی ہے۔ بہت ساری اسامیاں خالی ہیں۔ حکومت میں جو نوکریاں ہیں، ان کو پُر کرنا ہے، مرکزی حکومت اسامیوں کو پر کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔‘‘
کھڑگے نے مزید کہا، ’’انڈیا اتحاد بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف لڑ رہا ہے۔ ہم سب کو جمہوریت کو بچانے کے لیے کام کرنا چاہیے، ورنہ ہم غلامی میں چلے جائیں گے۔ سب کو ووٹ دینے کا حق ہے۔ اگر جمہوریت نہیں ہوگی اور آمریت ہوگی تو آپ ووٹ کیسے کریں گے۔‘‘
بی جے پی پر بڑا الزام لگاتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ جہاں بی جے پی والے مضبوط ہیں وہیں اپوزیشن کے لوگوں کو پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے بھی روکا جا رہا ہے۔ الیکشن ایجنٹوں کو ڈرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے حیدرآباد میں بی جے پی امیدوار مادھوی لتا کے ذریعہ شناختی کارڈ کی جانچ کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ مادھوی کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں ایک خاتون امیدوار برقع اور نقاب ہٹا ہٹا کر دیکھ رہی تھی، ایسے حالات میں شفاف اور آزادانہ انتخابات نہیں ہو سکتے۔
کھڑگے نے کہا، ’’ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ انڈیا اتحاد آگے ہے اور بی جے پی پیچھے ہے۔ بی جے پی لیڈر آئین کو بدلنے کی بات کرتے ہیں لیکن مودی خاموش ہیں۔ ایسے لوگوں کو پارٹی سے کیوں نہیں نکالا جاتا؟ مودی اپنی تقریر میں مٹن، چکن، منگل سوتر کی بات کرتے ہیں۔ اگر آپ ووٹ لینا چاہتے ہیں تو اپنے کام پر ووٹ حاصل کیجئے!‘‘
انہوں نے کہا، ’’ہم دلتوں، پسماندہ لوگوں اور قبائلیوں کی بہتری کے لیے ذات پات کی مردم شماری کرائیں گے۔ مودی جی نے کہا کہ اگر آپ کے گھر میں دو بھینسیں ہیں تو آپ ایک مسلمان کو دیں گے۔ وزیر اعظم اتنا جھوٹ بولتے ہیں کہ کیا کہیں۔ مودی نے رام کا اتنا نام نہیں لیا ہوگا جتنی ہم لوگوں کو گالیاں دی ہیں۔‘‘