آن لائن فحش مواد پر نکیل کسنے اور بچوں پر اس کے منفی اثرات کو روکنے کے مقصد سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیش قدمی کر دی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے ایک اہم قانون ’ٹیک اِٹ ڈاؤن ایکٹ‘ پر اپنے دستخط کر دیئے۔ یہ قانون امریکہ کے پہلے نئے وفاقی قوانین میں سے ایک ہے جس کا مقصد اے آئی سے پیدا مواد سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کو دور کرنا ہے۔
امریکہ کی فرسٹ لیڈی میلانیہ ٹرمپ سے حمایت حاصل اس قانون کو تاریخی مانا جا رہا ہے۔ اس کے تحت اب بغیر کسی اجازت کے فحش تصویریں نشر کرنا غیر قانونی مانا جائے گا۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد اگر کوئی کسی کو بغیر اس کی اجازت کے آن لائن-اصل یا اے آئی سے بنی فحش تصویریں شیئر کرتا ہے یا آن لائن پوسٹ کرتا ہے تو اسے غیر قانونی مانا جائے گا اور ایسی تصویروں کے بارے میں مطلع کیے جانے کے 48 گھنٹوں کے اندر تکنیکی پلیٹ فارم سے انہیں ہٹانا ضروری ہوگا ورنہ کارروائی ہوگی۔
اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس نے اپنے ’ایکس‘ پوسٹ میں لکھا، ’’آج روز گارڈن میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ’ٹیک اِٹ ڈاؤن ایکٹ‘ پر دستخط کرکے اسے قانون بنا دیا۔ فرسٹ لیڈی میلانیہ ٹرمپ کے ذریعہ حمایت حاصل ایک تاریخی قانون۔ ہمیں اپنے بچوں کا تحفظ کرنا چاہیے۔‘‘
میلانیہ ٹرمپ نے بھی’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’آج ’ٹیک اِٹ ڈاؤن ایکٹ‘ کے توسط سے ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ہمارے بچوں کی بھلائی ہمارے کنبہ اور امریکہ کے مستقبل کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہو رہا ہے کہ ’بی بیسٹ‘ (سب سے بہتر بنو) کے اقدار ملک کے قانون میں نظر آئیں گے‘‘۔
قابل ذکر ہے کہ حالیہ برسوں میں مشہور پاپ گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ سے لے کر الیکژنڈریا اوکاسیو-کورٹیز اور امریکہ کی ہائی اسکول کی لڑکیاں غیر اجازت والے فحش ڈیپ فیک کی شکار ہوئی ہیں۔ امریکہ ہی نہیں پوری دنیا کے لوگ اس طرح کے ویڈیوز اور تصاویر سے پریشان ہیں۔ فحش ڈیپ فیک میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال کرکے کسی بھی شخص کے چہرے کو برہنہ جسم کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے۔
سی این این کے مطابق اس قانون سے جہاں ایک طرف ’پورن‘ اور غیر اجازت والے اے آئی سے بنی فحش تصویروں سے متاثرین کو راحت ملے گی وہیں دوسری طرف ان تکنیکی پلیٹ فارمس کے لیے جوابدہی بھی بڑھے گی جہاں اس طرح کی اشیا شیئر کی جاتی ہے۔ اس طرح کی سرگرمیوں میں شامل پلیٹ فارمس پر مقدمہ چلایا جائے گا۔