گجرات کے احمد آباد میں چندولا تالاب کے کنارے بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائی انجام دی گئی۔ ایک ساتھ 50 بلڈوزروں نے ایک ہی دن میں تقریباً 8500 مکانوں/ڈھانچوں کو توڑ کر اینٹ کے ٹکڑوں میں تبدیل کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اب کچھ مذہبی ڈھانچے بچے ہیں۔ اس تعلق سے پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں احترام کے ساتھ ہٹایا جائے گا۔ احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے ناجائز تجاوزات کو ہٹا کر 2.5 لاکھ مربع میٹر زمین خالی کرائی۔
رپورٹ کے مطابق علاقے میں غیر قانونی تجاوزات کے خلاف بلڈوزر کارروائی دوسرے دن بھی جاری تھی، جہاں اب تک 99 فیصد غیر قانونی تعمیرات کو گرا دیا گیا ہے اور اب کچھ غیر قانونی مذہبی مقامات کو بھی گرانے کا عمل جاری تھا۔ متعلقہ حکام نے عوام سے افواہوں پر بھروسہ نہ کرنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ تمام کارروائیاں عدالت کے حکم اور ضابطوں کے مطابق ہو رہی ہیں، ساتھ ہی متاثرہ افراد کو متبادل رہائش فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
جوائنٹ پولیس کمشنر شرد سنگھل نے منگل کو پی ٹی آئی کو بتایا تھا کہ پہلے مرحلے میں ہمارا اہم نشانہ سماج دشمن عناصر اور غیر قانونی بنگلہ دیشی تھے جو یہاں مقیم تھے۔ ہم نے تجاوزات مخالف مہم کے پہلے مرحلے سے قبل یہاں پر غیر قانونی طور سے رہ رہے 202 بنگلہ دیشی شہریوں کو حراست میں لیا۔ دوسرے مرحلے میں ہم باقی غیر قانونی تجاوزات کو ہٹا دیں گے۔ جب تک سبھی غیر قانونی ڈھانچے ہٹا نہیں دیئے جاتے تب تک تجاوزات مخالف مہم جاری رہے گی۔

واضح رہے کہ 29 اور 30 اپریل کو احمد آباد میونسپل کارپوریشن نے پہلے مرحلے کی بلڈوزر کارروائی میں بڑی تعداد میں ڈھانچوں کو نیست و نابود کر دیا تھا۔ 20 مئی سے شروع ہوئے دوسرے مرحلے میں میونسپل کارپوریشن کی 50 ٹیموں کو 7 زون میں تقسیم کرکے کام پر لگایا گیا۔ 350 اہلکاروں کے ساتھ کل صبح 7 بجے سے ہی انہدامی کارروائی شروع ہوئی جو دیر شام تک جاری رہی۔ 50 سے زیادہ بلڈوزروں کے ذریعہ غیر قانونی ڈھانچوں کو مٹی میں تبدیل کر دیا گیا۔ قانونی نظام بنائے رکھنے کے لیے موقع پر 3000 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔