نئی دہلی: ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رہنما اور رکنِ پارلیمان ساکیت گوکھلے کو دہلی ہائی کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے سابق سفارتکار اور مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری کی اہلیہ لکشمی مردیشور پوری کی جانب سے دائر کردہ ہرجانے کے مقدمے میں سنائے گئے فیصلے کے خلاف گوکھلے کی اپیل کو خارج کر دیا ہے۔
ساکیت گوکھلے نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ انہیں دی گئی سزا واپس لی جائے اور 50 لاکھ روپے ہرجانے کی رقم میں کمی کی جائے لیکن عدالت نے ان کی یہ اپیل ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں دہلی ہائی کورٹ نے ساکیت گوکھلے کو لکشمی پوری کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا قصوروار قرار دیا تھا۔ عدالت نے انہیں 50 لاکھ روپے بطور ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا، ساتھ ہی سوشل میڈیا پر عوامی معافی مانگنے کی بھی ہدایت دی گئی تھی۔
عدالت نے مزید حکم دیا تھا کہ یہ معافی کم از کم چھ ماہ تک ان کے سوشل میڈیا ہینڈل پر نمایاں طور پر موجود رہنی چاہیے۔ اس کے علاوہ ایک بڑے قومی اخبار میں بھی تحریری معافی شائع کرنی ہوگی۔ عدالت نے ان تمام احکامات پر عمل درآمد کے لیے آٹھ ہفتے کی مہلت دی تھی۔
تاہم، جب گوکھلے نے عدالتی حکم پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا، تو گزشتہ ہفتے عدالت نے ان کی بطور رکنِ پارلیمان تنخواہ کو ضبط کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا تھا تاکہ لکشمی پوری کو ہرجانے کی رقم ادا کی جا سکے۔
یہ تنازعہ جون 2021 میں اس وقت شروع ہوا جب ساکیت گوکھلے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر 13 اور 26 جون کو کچھ پوسٹس شیئر کیں، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ لکشمی پوری نے سوئٹزرلینڈ میں اپنی آمدنی سے زیادہ جائیداد خریدی ہے۔
ان پوسٹس کو لکشمی پوری نے اپنی ساکھ پر حملہ قرار دیا اور انہوں نے دہلی ہائی کورٹ میں کارنجا والا اینڈ کمپنی کے ذریعے ساکیت گوکھلے کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے اس معاملے میں مفصل سماعت کے بعد ساکیت گوکھلے کو قصوروار پایا اور ان پر بھاری ہرجانہ عائد کیا۔