میانمار میں جمعہ (28 مارچ) کی دوپہر 7.7 اور 6.4 کی شدت والے 2 قیامت خیز زلزلے آئے، جس کی وجہ سے میانمار میں بہت زیادہ تباہی ہوئی۔ ان زلزلوں کی وجہ سے اب تک 2000 سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہے جب کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی 300 سے زائد لوگ اب تک لاپتہ ہیں۔ میانمار میں آنے والے اس زلزلے نے پڑوسی ملک تھائی لینڈ کو بھی اپنی زد میں لے لیا۔ دریں اثنا آئی آئی ٹی کانپور کے سائنسداں نے وارننگ دی ہے کہ ہندوستان میں بھی زلزلے سے میانمار جیسی تباہی ہو سکتی ہے۔
آئی آئی ٹی کانپور کے ’ارتھ سائنسز ڈیپارٹمنٹ‘ کے پروفیسر جاوید ملک نے کہا کہ ’’میانمار اور بینکاک میں آنے والے خوفناک زلزلے کی سب سے بڑی وجہ ساگانگ فالٹ ہے۔ یہ بہت زیادہ خطرناک ہے اور اس فالٹ کو انٹرنیٹ پر نقشے کے ذریعہ سے آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔ جاوید ملک نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’’ہندوستان کے مغربی بنگال کے سلی گڑی میں گنگا-بنگال فالٹ ہے، جب کہ میانمار میں ساگانگ فالٹ ہے۔ ان دونوں ہی فالٹس کے درمیان مزید کئی فالٹ لائنیں بھی ہیں۔ ایسے میں اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ایک فالٹ کے ایکٹو ہونے کی وجہ سے دوسرا فالٹ بھی ایکٹو ہو سکتا ہے، جو ہندوستان میں خوفناک زلزلے کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘
پروفیسر جاوید ملک کے مطابق ’’ساگانگ ایک بہت ہی قدیم فالٹ ہے۔ شمال-مشرقی شیئر زون (Shear Zone) اراکان سے انڈمان اور سماٹرا تک کے سبڈکشن زون کا ایک حصہ ہے۔ یہاں تک کہ ساگانگ فالٹ زمین کے اوپر سے دکھائی دیتا ہے۔‘‘ اس حوالے سے انہوں نے آگے کہا کہ جاپان اور یوروپی ماہرین نے ساگانگ پر کام کیا ہے۔ کئی تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہاں زلزلوں کی فریکوئنسی (فاصلہ) 150 سے 200 سال ہوتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اتنے سالوں میں ایک بار بڑا زلزلہ آتا ہے۔
پروفیسر جاوید ملک نے مزید کہا کہ ’’ہمیں ہندوستان میں کسی بڑے زلزلے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ ہمالیہ میں کئی فعال فالٹ لائنیں ہیں جو ان کے سامنے والے حصوں پر کیا گیا ہے، لیکن اوپر بھی فالٹ لائنیں ہیں۔ ہمیں صرف پلیٹ باؤنڈری کے ارد گرد زلزلے نہیں دیکھنے چاہئیں۔ ہندوستان کے شمال-مشرقی حصے اور کشمیر زون-5 میں آتے ہیں۔ ایسے میں ان علاقوں میں وسیع تحقیق کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ اس علاقے میں زیادہ سے زیادہ احتیاط برتنے اور زلزلے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔‘‘