جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ترال علاقے میں جمعرات کو ملی ٹینٹوں نے اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے ایک مزدور کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ حکام نے بتایا کہ یہ حملہ بٹہ گنڈ گاؤں میں ہوا۔ مزدور کی شناخت شوبھم کمار کے طور پر ہوئی، جو اتر پردیش کے ضلع بجنور سے تعلق رکھتا ہے۔ حکام کے مطابق شوبھم کمار کو ہاتھ میں گولی لگی، جس کے بعد اسے فوری طور پر علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
کشمیر میں مہاجر مزدوروں پر ہونے والے حملوں کا یہ ایک ہفتے کے دوران تیسرا واقعہ ہے۔ ان حملوں میں زیادہ تر نشانہ کمزور طبقے کے افراد کو بنایا جا رہا ہے، جو کشمیر میں کام کرنے والے غیر مقامی مزدور ہیں۔ ایک ہفتے قبل گاندربل ضلع میں ملی ٹینٹوں نے ایک تعمیراتی جگہ پر حملہ کیا تھا جس میں 6 غیر مقامی مزدور اور ایک مقامی ڈاکٹر ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ 18 اکتوبر کو شوپیاں ضلع میں بہار سے تعلق رکھنے والے ایک مزدور کو ملی ٹینٹوں نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
کشمیر میں پچھلے کچھ مہینوں سے ملی ٹینٹوں کی جانب سے مہاجر مزدوروں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں کا مقصد عام طور پر کشمیر میں کام کرنے والے ان غیر مقامی مزدوروں میں خوف پھیلانا ہوتا ہے جو مزدوری کی غرض سے وادی میں آتے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ ان حملوں کے بعد وادی میں سیکورٹی فورسز کو مزید مستعدی کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔ کشمیر میں موجود اہم علاقوں اور مقامات پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے تاکہ مزید ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ مرکزی حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے بھی وادی میں پھیلے خوف و ہراس کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پولیس اور سیکورٹی فورسز نے ملی ٹینٹوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے اور حملوں کے ذمہ داروں کو پکڑنے کے لیے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی ملی ٹینٹوں کو پکڑنے میں کامیاب ہو جائیں گے جو ان حملوں میں ملوث ہیں۔
گزشتہ کچھ سالوں میں کشمیر میں ملی ٹینسی کی لہر نے دوبارہ زور پکڑ لیا ہے، خاص طور پر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ان واقعات میں غیر مقامی مزدوروں اور خاص طور پر ان افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو تعمیراتی کام، کھیتی باڑی یا مزدوری کے سلسلے میں وادی میں آئے ہیں۔