گجرات کے احمد آباد میں سائبر ٹھگی کے ایک معاملہ میں بزرگ کو ڈیجیٹل اریسٹ کر کے ایک کروڑ 26 لاکھ روپے ٹھگ لیے گئے۔ پولیس نے اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ ملزمان نے چیف جسٹس آف انڈیا کی ڈی پی لگائی ہوئی تھی۔ اس سے قبل بھی سی جے آئی کے نام پر ٹھگی کا معاملہ سامنے آ چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 10 اکتوبر کو ایک بزرگ نے سائبر کرائم سیل میں شکایت درج کراتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک ویڈیو کال آیا تھا جس میں کہا گیا کہ ان کا بینک کھاتہ منی لانڈرنگ میں استعمال ہوا ہے۔ اس کے بعد ویڈیو کال کرنے والوں نے خود کو پولیس افسر، سی بی آئی افسر اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر پیش کیا۔ ٹھگوں نے کہا کہ ان کے اکاؤنٹ سے دو کروڑ روپے کی منتقلی ہوئی ہے۔
بزرگ نے شکایت میں آگے کہا “انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ معاملے میں 5 سال کی سزا ہوگی۔ پھر وہ دھمکی دینے لگے۔ بعد میں ایک شخص نے کہا کہ آپ بزرگ ہیں، آپ کے کوئی رشتہ دار نہیں ہیں تو اگر آپ ہمیں تحریری طور پر درخواست دیں گے تو آپ کا مقدمہ ترجیحی بنیاد پر چلانے کے لیے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو درخواست کریں گے اور آپ کو گرفتار نہیں کریں گے۔ لیکن اس حالت میں آپ کی جانچ آپ کے گھر میں ویڈیو کال کے ذریعہ ہوگی۔‘‘
اس کے بعد بزرگ کو ڈیجیٹل طور پر گرفتار کر کے ٹھگوں نے لگاتار ان پر نظر بنائے رکھی۔ ان سے بینک کھاتہ اور ایف ڈی کی جانکاری لے لی۔ ٹھگوں نے دھمکی دے کر بینک میں رکھی ہوئی رقم اور ایف ڈی کو تڑواکر انویسٹی گیشن کے طور پر بھیجنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ اکاؤنٹ ویریفکیشن کے بعد 48 گھنٹے کے اندر ان کی رقم واپس کر دی جائے گی، یہ دعویٰ کر کے ٹھگوں نے سپریم کورٹ آف انڈیا کا نقلی سرٹیفکیٹ بنا کر رقم حاصل کر لی۔ جب 48 گھنٹے بعد رقم واپس نہیں ملی تو بزرگ نے شکایت درج کرائی۔ سائبر کرائم پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 4 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
احمد آباد سائبر کرائم سیل کے اے سی پی ہاردک مانکڈیا نے اس سلسلے میں کہا کہ خود کو آئی پی ایس افسر ظاہر کر کے ٹھگوں نے بزرگ کو ڈیجیٹل اریسٹ کیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا کی فوٹو ڈی پی کے طور پر استعمال کر کے ویڈیو کال کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بزرگ کی شکایت پر ہم نے یہ چیک کیا کہ کون سے اکاؤنٹ میں روپے منتقل ہوئے ہیں۔ ہمیں الگ الگ اکاؤنٹ کی تفصیل حاصل ہوئی تھی جس میں کچھ اکاؤنٹس سیکنڈ لیئر میں گجرات کے تھے۔ احمد آباد کے ہی تین اکاؤنٹ ہمیں ملے تھے، جن میں بزرگ کے 10-10 لاکھ روپے منتقل کیے گئے تھے۔ اس کے بعد چاروں ملزمین پولیس کی گرفت میں آ گئے۔
پولیس افسر کے مطابق جانچ میں پتہ چلا ہے کہ بزرگ کو وہاٹس ایپ کال کمبوڈیا سے کی گئی تھی۔ یہ لوگ پہلے ڈمی اکاؤنٹ میں روپے جمع کروا لیتے ہیں اس کے بعد سیکنڈ لیئر میں اس رقم کو کرپٹو کرنسی میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔