تھوک (ہول سیل) شرح مہنگائی اپریل ماہ میں سالانہ بنیاد پر 13 ماہ کی اعلیٰ سطح 1.26 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ مارچ میں یہ 0.53 فیصد تھی۔ مرکزی وزارت برائے کامرس نے منگل کے روز اس تعلق سے اعداد و شماری جاری کیے۔ ماہرین نے تھوک شرح مہنگائی ایک فیصد پر رہنے کا اندازہ ظاہر کیا تھا، لیکن مرکزی حکومت کے ذریعہ جاری اعداد و شمار میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ تھوک شرح مہنگائی میں یہ اضافہ خوردنی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کے سبب ہوا ہے۔
جاری اعداد و شمار کے مطابق اپریل ماہ میں پیاز کی قیمتوں میں شرح اضافہ 59.75 فیصد رہا جو مارچ ماہ میں 56.99 فیصد تھا۔ اسی طرح آلو کے معاملے میں قیمتوں کا شرح اضافہ 71.97 فیصد رہا۔ مارچ ماہ میں یہ 52.96 فیصد تھا۔ ایک سال قبل سے موازنہ کریں تو اس دوران پیاز کی قیمتوں میں 5.54 فیصد نرمی آئی تھی، جبکہ آلو کی قیمتوں میں 30.56 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔
خوردنی اشیا کی تھوک شرح مہنگائی سالانہ بنیاد پر 5.52 فیصد بڑھی ہے، جبکہ مارچ ماہ میں یہ 4.7 فیصد کی شرح سے بڑھی تھی۔ ماہانہ بنیاد پر مارچ ماہ کے 0.95 فیصد کے مقابلے میں اس میں 1.94 فیصد کا اضافہ ہوا۔ حکومت کے مطابق اپریل ماہ میں تھوک شرح مہنگائی میں اضافہ خاص طور سے خوردنی اشیا، بجلی، کروڈ پٹرولیم و قدرتی گیس، تیار شدہ خوردنی اشیا اور دیگر تیار شدہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے ہوا۔
اس درمیان مینوفیکچرڈ مصنوعات کی قیمتوں میں 0.42 فیصد کی گراوٹ آئی جبکہ گزشتہ ماہ میں اس میں 0.85 فیصد کی گراوٹ آئی تھی۔ ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں مارچ میں 0.77 فیصد کی گراوٹ کے مقابلے 1.38 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس سے پہلے وزارت برائے شماریات نے پیر کو خوردہ مہنگائی کے اعداد و شمار بھی جاری کیے، جس کے مطابق خوردہ شرح مہنگائی (سی پی آئی) سالانہ بنیاد پر 11 ماہ کی ذیلی سطح 4.83 فیصد پر آ گئی، جبکہ گزشتہ ماہ میں یہ 4.85 فیصد تھی۔