بھیما-کوریگاؤں تشدد معاملے میں سپریم کورٹ نے سماجی کارکن گوتم نولکھا کو ضمانت پر رِہا کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے گوتم نولکھا کی عمر کو توجہ میں رکھتے ہوئے اور کیس میں جاری ٹرائل کے جلد پورا نہ ہونے کو پیش نظر رکھتے ہوئے گوتم نولکھا کو ضمانت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس معاملے میں دیگر ملزمین کو بھی ضمانت دی جا چکی ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ گوتم نولکھا چار سال سے بھی زیادہ مدت سے جیل میں بند ہیں اور اس معاملے میں ابھی تک الزامات طے نہیں کیے گئے ہیں۔ ایسے میں مقدمہ میں لگنے والے طویل وقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے عدالت نے نولکھا کو ضمانت دے دی۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے گوتم نولکھا کو ان کے گھر پر نظر بندی کے دوران ان کی سیکورٹی پر خرچ ہوئے 20 لاکھ روپے کی ادائیگی کا بھی حکم دیا۔
قابل ذکر ہے کہ گوتم نولکھا کو ایلگر کونسل معاملہ میں 14 اپریل 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ سال نومبر میں سپریم کورٹ نے انھیں نوی ممبئی واقع ان کے گھر میں نظر بند رکھنے کا حکم دیا تھا۔ گزشتہ سال دسمبر میں بامبے ہائی کورٹ نے بھی گوتم نولکھا کو ضمانت پر رِہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ حالانکہ جانچ ایجنسی این آئی اے کی اپیل پر ہائی کورٹ نے اپنے حکم پر ہی تین ہفتوں کے لیے روک لگا دی تھی۔ 5 جنوری کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم پر جاری اسٹے کو اپنے اگلے حکم تک جاری رکھنے کی ہدایت دی تھی۔