دہلی آبکاری گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملے میں اروند کیجریوال کی عرضی پر آج سماعت ہوئی جس میں کیجریوال کی طرف سے پیش وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے عدالت کے سامنے کئی دلیلیں پیش کیں۔ اس دوران جسٹس سنجیو کھنہ نے سنگھوی سے سوال کیا کہ دہلی میں انتخاب کب ہے؟ جواب میں سنگھوی نے کہا کہ دہلی میں 25 کو ووٹنگ ہے اور اس کے لیے 23 مئی کو انتخابی تشہیر ختم ہو جائے گی۔ جسٹس کھنہ نے دوسرا سوال کیا کہ انتخاب کی تاریخ کا اعلان کب ہوا تھا؟ اس کے جواب میں سنگھوی نے بتایا کہ لوک سبھا انتخاب کا اعلان 16 مارچ کو ہوا تھا اور کیجریوال کی گرفتاری 21 مارچ کو ہوئی تھی۔
سپریم کورٹ نے ای ڈی کی طرف سے پیش وکیل کے سامنے کیجریوال کی گرفتاری کی ٹائمنگ پر ایک بار پھر سوال اٹھایا اور ساتھ ہی پوچھا کہ اگر عآپ آبکاری پالیسی معاملے میں کلیدی ملزم ہے تو جب تک پارٹی کے خلاف عدالتی کارروائی شروع نہیں ہو جاتی، کیا اروند کیجریوال کے خلاف کارروائی آگے بڑھا سکتے ہیں؟ علاوہ ازیں عدالت نے وزیر اعلیٰ کیجریوال کی عرضی کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہا کہ اگر سماعت میں زیادہ وقت لگے گا تو ہم کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے پر غور کر سکتے ہیں، کیونکہ دہلی میں لوک سبھا انتخاب قریب ہے۔ کچھ اہم مباحث اور دلائل پیش کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ میں کیجریوال کی عرضی پر آج کی سماعت مکمل ہو گئی۔ عدالت نے اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے منگل یعنی 7 مئی کی صبح 10.30 بجے کا وقت مقرر کیا ہے۔
اس سے قبل 30 اپریل کو ہوئی گزشتہ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے کیجریوال کی گرفتار کی ٹائمنگ پر سوال اٹھایا تھا۔ جسٹس سنجیو کھنہ نے پوچھا تھا کہ عام انتخاب سے عین قبل دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری کیوں ہوئی؟ اس سے قبل دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے 23 اپریل کو کیجریال کی عدالتی حراست میں 7 مئی تک توسیع کر دی تھی۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ یکم اپریل سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ ای ڈی کی گرفتاری سے بچنے کے لیے کیجریوال نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، لیکن سپریم کورٹ نے ان کی عرضی خارج کر دی تھی۔ اس کے بعد دہلی کے وزیر اعلیٰ نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔