غازی پور سے رکن پارلیمنٹ اور مختار انصاری کے بھائی افضال انصاری کو آج بڑا جھٹکا لگا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ میں ان کی درخواست پر آج سماعت ہونے والی تھی مگر تکنیکی وجوہات کی بنا پر نہیں ہو سکی۔ اب ان کی درخواست پر سماعت 13 مئی کو صبح 10 بجے ہوگی۔ ہائی کورٹ سے راحت نہیں ملنے کی وجہ سے اب افضال انصاری کے لیے الیکشن لڑنے کی راہ مشکل ہوتی جا رہی ہے۔
نچلی عدالت کے ذریعے گینگسٹر مقدمے میں دی گئی سزا کے خلاف افضال انصاری نے گزشتہ سال ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ اس میں انہوں نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ گزشتہ سال 29 اپریل کو دی گئی چار سال کی سزا کو منسوخ کیا جائے۔ الہ آباد ہائی کورٹ سے افضال انصاری کی ضمانت منظور ہو گئی تھی لیکن عدالت نے سزا پر روک نہیں لگائی تھی۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا اور سپریم کورٹ نے افضال انصاری کی سزا پر روک لگاتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کو 30 جون سے قبل اپیل پر سماعت مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ سے سزا پر روک لگنے کی وجہ سے افضال انصاری کی لوک سبھا کی رکنیت بحال ہو گئی تھی۔ دوسری جانب یوپی حکومت اور کرشنا نند رائے کے اہل خانہ نے افضال انصاری کی سزا میں توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست ہائی کورٹ میں داخل کی تھی مگر یوپی حکومت کی درخواست تاخیر سے داخل کی گئی تھی۔ افضال انصاری کی درخواست پر جلد از جلد سماعت کی غرض سے افضال انصاری کے وکلا نے یوپی حکومت کی درخواست تاخیر سے داخل ہونے پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔ اس معاملے پر آج سماعت ہونے والی تھی مگر تکنیکی وجوہات کی بنا پر ملتوی ہو گئی۔
اب 13 مئی کو افضال انصاری، یوپی حکومت اور کرشنا نند رائے کے خاندان کی درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت ہوگی۔ سماجوادی پارٹی نے غازی پور سیٹ سے افضال انصاری کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ ان کی نامزدگی کی آخری تاریخ 14 مئی ہے۔ ایسے میں افضال انصاری کا ٹکٹ منسوخ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔