اقوام متحدہ میں جمعہ کو ایک تاریخی فیصلہ ہوا جہاں 142 ملکوں نے فلسطین کو آزاد ملک کے طور پر منظوری دینے اور اسرائیل-فلسطین جنگ کو ختم کرنے کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کی۔ ہندوستان نے بھی اس قرار داد کے حق میں ووٹ کیا۔ اس طرح اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ’نیو یارک ڈکلیئریشن‘ کو منظوری دی گئی جو دہائیوں پرانے تنازعہ کو حل کرنے کے لیے ایک مرحلہ وار منصوبہ پیش کرتا ہے۔ اس قرار داد کے حق میں 142 ووٹ پڑے جبکہ اس کی مخالفت میں 10 ملکوں نے اپنا ووٹ دیا، وہیں 12 نے اس ووٹنگ سے دوری بنا لی۔
یہ قرار داد فرانس اور سعودی عرب کی نگرانی میں تیار کیا گیا ہے جنہوں نے جولائی میں دو ریاستی حل کو نافذ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس منعقد کی تھی۔ اس ڈکلیئریشن میں غزہ میں جنگ بندی کے بعد فلسطینی اتھاریٹی کو پورے فلسطینی علاقے کا انتظام سونپنے کی بات کہی گئی ہے۔ ساتھ ہی اس میں غزہ میں حماس کی حکومت کو ختم کرنے اور ان کے ہتھیار فلسطینی اتھاریٹی کو سونپنے کی مانگ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ فلسطینی شہریوں کی سلامتی اور امن معاہدے کی نگرانی کے لیے یو این کے تحت ایک عارضی بین الاقوامی مشن تعینات کرنے کی تجویز ہے۔
ہندوستان نے اس قرار داد کی کھل کر حمایت کی ہے جو فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر منظوری دینے کی اس کی پرانی پالیسی کے مطابق ہے۔ فلسطینی سفیر ریاض منصور نے اس حمایت کو ’امن کی امید‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ قرار داد پوری دنیا کی اس خواہش کو ظاہر کرتا ہے جو امن کے راستے کو کھولنا چاہتی ہے۔‘‘ انہوں نے اسرائیل کا نام لیے بغیر کہا کہ ہم ان لوگوں سے اپیل کرتے ہیں جو جنگ اور تباہی کا راستہ منتخب کر رہے ہیں، کہ وہ امن کی آواز سنیں۔
دوسری طرف اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اس قرار داد کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے ویسٹ بینک میں بستیاں بڑھانے کے ایک سمجھوتے پر دستخط کرتے ہوئے کہا، ’’یہاں کوئی فلسطینی ریاست نہیں ہوگی۔ یہ زمین ہماری ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ نیویارک ڈکلیئریشن میں 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے ذریعہ اسرائیل کے شہریوں پر کیے گے حملوں کی مذمت کی گئی، جس میں تقریباً 1200 لوگ مارے گئے تھے اور 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ ساتھ ہی اسرائیل کے غزہ میں شہریوں اور بنیادی ڈھانچے پر حملوں، گھیرا بندی اور بھوک مری کی پالیسی کی بھی شدید مذمت کی گئی ہے جس کی وجہ سے غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 64000 سے زیادہ فلسطینیوں کی موت ہوئی ہے۔