نئی دہلی: ہندوستان نے ہفتے کے روز نیپال میں سابق چیف جسٹس سوشیلا کارکی کی قیادت میں تشکیل پائی نئی عبوری حکومت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے خطے میں امن اور سیاسی استحکام کو تقویت ملے گی۔ سوشیلا کارکی کو جمعہ کی شب نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر حلف دلایا گیا۔
وزارتِ خارجہ (ایم ای اے) نے اپنے بیان میں کہا، ’’ہم سوشیلا کارکی کی قیادت میں نیپال میں عبوری حکومت کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ قدم نیپال میں امن و استحکام کو آگے بڑھائے گا۔ ہندوستان ایک قریبی پڑوسی، جمہوری ملک اور دیرینہ ترقیاتی شراکت دار کے طور پر نیپال کے عوام کی خوشحالی کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔‘‘
سوشیلا کارکی نے 73 برس کی عمر میں یہ عہدہ ایسے وقت سنبھالا جب سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی کو سوشل میڈیا پر متنازع پابندی اور اس کے خلاف ملک گیر احتجاج کے بعد مستعفی ہونا پڑا۔ یہ احتجاج کئی دن تک جاری رہا اور اس دوران تشدد بھی پھوٹ پڑا۔ بالآخر عوامی دباؤ کے سامنے حکومت کو جھکنا پڑا اور صدر رام چندر پوڈیل نے کارکی کو کھٹمنڈو کے صدارتی محل میں حلف دلایا۔ اس موقع پر چیف جسٹس، اعلیٰ سرکاری افسران، سکیورٹی حکام اور غیر ملکی سفارت کار بھی موجود تھے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ماضی میں کارکی کو انہی کی حکومت نے پارلیمانی مواخذے کے ذریعے منصبِ عدلیہ سے ہٹایا تھا۔ لیکن اب عوامی بغاوت اور سیاسی بحران کے نتیجے میں انہیں عبوری وزیر اعظم کی حیثیت سے سب سے بڑی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
دوسری شرط یہ رکھی گئی کہ 8 اور 9 ستمبر کے احتجاج کے دوران نوجوانوں کی ہلاکت اور ’شوٹ ایٹ سائٹ‘ احکامات کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔ تیسری شرط یہ تھی کہ سابق وزیر اعظم کے پی اولی اور ان کی کابینہ کے وزرا سمیت تمام عوامی نمائندوں کی جائیدادوں کی عدالتی جانچ کی جائے۔
صدر پوڈیل کے مطابق سوشیلا کارکی کی سربراہی میں یہ عبوری حکومت زیادہ سے زیادہ 6 ماہ تک کام کرے گی اور اسی دوران نئے عام انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔ عوام نے بھی یہ ذمہ داری کارکی کو سونپی ہے کہ وہ شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات یقینی بنائیں تاکہ ایک مستحکم اور منتخب حکومت وجود میں آ سکے۔
نیپال کی حالیہ سیاست میں یہ واقعہ ایک اہم موڑ ہے، جہاں عوامی طاقت اور نوجوانوں کی تحریک نے ایک سابق چیف جسٹس کو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر اقتدار کے مرکز میں لا کھڑا کیا ہے۔