جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم ضلع میں واقع سارنڈا جنگل سے 2.5 ٹن دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا ہے۔ یہ کارروائی جھارکھنڈ اور اوڈیشہ پولیس، سی آر پی ایف اور کوبرا بٹالین کے مشترکہ سرچ آپریشن کے دوران انجام دی گئی۔ حکام کے مطابق یہ مواد ماؤ نواز نکسل گروہ نے اوڈیشہ کے ریلاہاتو یانکو علاقے میں واقع ایک پتھّر کی کان سے 27 مئی کو لوٹا تھا۔
اطلاعات کے مطابق، ماؤ نوازوں نے اس وقت حملہ کیا جب دھماکہ خیز مواد سے بھری وین پتھّر کی کان کی جانب جا رہی تھی۔ تقریباً 200 پیکٹ لوٹے گئے، جن میں سے کچھ کو نکسلوں نے جھارکھنڈ کے سرحدی علاقے سارنڈا جنگل میں چھپا دیا۔ اس کے بعد پولیس فورسز نے متعدد مراحل میں تلاشی مہم چلائی، جس کے نتیجے میں 30 مئی کو بھی 150 کلو دھماکا خیز مواد تری لپوشی علاقے سے برآمد ہوا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نکسلوں نے ایک بڑا ذخیرہ زمین کے نیچے چھپا رکھا تھا، جسے اب برآمد کر لیا گیا ہے۔ تاہم، اب بھی تقریباً دو ٹن دھماکہ خیز مواد نکسلوں کے قبضے میں موجود ہے، جس کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن بدستور جاری ہے۔
اس بڑی کارروائی کے بعد جھارکھنڈ اور اوڈیشہ دونوں ریاستوں میں سکیورٹی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ اوڈیشہ پولیس نے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے، جب کہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے بھی اس معاملے کی چھان بین شروع کر دی ہے۔ راؤرکیلا پولیس نے سوشل میڈیا پر دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی کی تصدیق کی ہے۔
سارنڈا کا جنگل طویل عرصے سے نکسل تحریک کا گڑھ رہا ہے، تاہم گزشتہ دو برسوں میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کی موثر کارروائیوں کی وجہ سے نکسلوں کے اثرات کم ہوئے ہیں اور وہ اب مخصوص علاقوں تک محدود ہو چکے ہیں۔
نکسل ملی ٹینٹ اکثر پولیس کو نشانہ بنانے کے لیے جنگلاتی راستوں میں آئی ای ڈی نصب کر دیتے ہیں۔ پچھلے دو برسوں میں ان دھماکوں کی زد میں آ کر کم از کم چار سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے، جب کہ دس سے زائد عام دیہاتی بھی جان گنوا چکے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ آپریشن صرف برآمدگی پر نہیں رکے گا، بلکہ بچا ہوا دھماکہ خیز مواد بھی جلد تلاش کر کے نکسل نیٹ ورک کو توڑنے کی کوشش کی جائے گی۔