امریکہ غیر ملکی میزائلوں کے حملوں سے بچاؤ کے لیے ایک بڑا قدم اٹھانے جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو ایک نئے اور انتہائی مضبوط میزائل سیکوریٹی سسٹم ’گولڈن ڈوم‘ بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سسٹم کا مقصد سیٹلائٹ کے ذریعہ دشمن ملکوں کی میزائلوں کا فوراً پتہ لگانا، ٹریک کرنا اور انہیں درمیان میں ہی تباہ کرنا ہے۔ ٹرمپ نے ’گولڈن ڈوم‘ منصوبہ کے لیے شروعاتی 25 بلین ڈالر کا بجٹ رکھا ہے۔ حالانکہ پورے سسٹم کو بنانے میں تقریباً 175 بلین ڈالر کی لاگت آنے والی ہے۔ اس کا پورا تعمیری کام امریکہ میں کیا جائے گا۔
ٹرمپ نے اپنے اس بڑے منصوبے پر کہا- ’’ہم میزائل ڈیفنس شیلڈ کے بارے میں تاریخی اعلان کر رہے ہیں۔ یہ کچھ ایسا ہے جو ہم چاہتے ہیں۔ رونالڈ ریگن (40ویں امریکی صدر) اسے کئی سال پہلے ہی بنانا چاہتے تھے، لیکن ان کے پاس تکنیک نہیں تھی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ میری مدت کار کے آخر تک یہ تیار ہو جائے گا۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے بتایا کہ کینیڈا نے ’گولڈن ڈوم‘ منصوبہ میں دلچسپی دکھائی ہے اور امریکہ اپنے پڑوسیوں کو تعاون دینے کے لیے تیار ہے۔ امریکہ اس منصوبہ کو صرف گھریلو تحفظ تک محدود نہیں رکھنا چاہتا۔ یہ ناٹو ممالک کے ساتھ شراکت داری کے نئے دروازے کھول سکتا ہے۔ چین اور روس جیسے ملکوں کے لیے یہ سیاسی پیغام بھی مانا جا رہا ہے۔ جنرل مائیکل گوئٹلین کو اس سسٹم کے ڈائرکٹر اور سپر وائزنگ کمانڈر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
اس منصوبے پر پنٹاگون پہلے ہی کام شروع کر چکا ہے۔ اس نے سینسر، سیٹلائٹ اور میزائل تجربات کا خاکہ تیار کر لیا ہے۔ بجٹ کی منظوری کے ساتھ ابتدائی مرحلے کی تعمیر کی تیاری میں ہے۔ ’گولڈن ڈوم‘ منصوبہ کو ٹرمپ نے ایک انتخابی وعدے کے طور پر پیش کیا تھا جو اب پالیسی میں تبدیل ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ اس کی مدد سے امریکہ آئی سی بی ایم، ہائپر سونک اور کروز میزائلس کا رئیل ٹائم ٹریکنگ اور ریسپانس کرنے میں اہل ہو جائے گا۔ خلائی دبدبے میں امریکہ کو سبقت مل جائے گی۔ حساس سسٹم کے باوجود یہ ایک ہائی سیکوریٹی ڈیفنس سسثم ثابت ہو سکتا ہے۔