کولکاتا: الیکشن کمیشن آف انڈیا نے بہار کے بعد اب مغربی بنگال میں بھی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کا عمل شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق، اس اہم انتخابی پیش رفت کے تحت ریاست کے چیف سیکریٹری کو باضابطہ خط بھیجا گیا ہے، جس میں انہیں فوری طور پر ایس آئی آر کی تیاری اور عمل درآمد شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق، انتخابی فہرستوں کی درستگی اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ اقدام کیا گیا ہے، تاہم سیاسی حلقوں میں اس پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ خاص طور پر اس لیے کہ بہار میں اس عمل کے دوران ووٹر لسٹ سے تقریباً 65 لاکھ نام حذف کیے گئے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق، حذف کیے گئے ناموں میں اکثریت ان افراد کی ہے جو اب دنیا میں نہیں رہے، یا ایسے ووٹرز کی جو مستقل طور پر کسی دوسرے ریاست میں منتقل ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ ایسے ووٹر بھی تھے جن کے نام ایک سے زیادہ حلقوں میں درج تھے۔
مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے آغاز کے بعد ریاستی چیف الیکٹورل آفیسر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بی ایل او (بوتھ لیول آفیسر) اور ان کے نگران افسران کی تعیناتی کا عمل فوری طور پر مکمل کریں۔ صرف مستقل سرکاری ملازمین کو بی ایل او تعینات کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح تمام سیاسی جماعتوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے بی ایل اے (بوتھ لیول ایجنٹ) مقرر کریں تاکہ اس عمل پر شفاف نگرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔ بی ایل او اور بی ایل اے مشترکہ طور پر ہر ووٹر کے گھر جا کر ان کی تفصیلات کی تصدیق کریں گے اور اگر کسی ووٹر کی معلومات غلط پائی گئیں یا وہ غیر موزوں ثابت ہوا تو اسے فہرست سے حذف کرنے کی سفارش کی جائے گی۔ اگر بی ایل او اپنی ذمہ داری میں کوتاہی کرے گا تو بی ایل اے براہ راست اس کی شکایت الیکشن کمیشن تک پہنچائے گا۔
ادھر بہار میں ایس آئی آر کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور یکم اگست کو وہاں کی ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری کی جا چکی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مرحلے کے دوران سیاسی جماعتوں کی جانب سے کوئی اعتراض یا تجویز جمع نہیں کرائی گئی، جبکہ عام ووٹروں نے اس عمل میں دلچسپی لیتے ہوئے انتخابی فہرست کی درستی کے لیے 1927 شکایات اور 10977 درخواستیں الیکشن کمیشن کو دی ہیں۔
درخواستوں میں نئے ووٹرز کو شامل کرنے، غیر متعلقہ یا دہرا اندراج ختم کرنے، اور معلومات کی اصلاح جیسے امور شامل ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کے باوجود ان کے تقریباً 60 ہزار بی ایل اے اب تک ووٹر لسٹ میں کوئی قابلِ اعتراض اندراج تلاش نہیں کر سکے، جو ان کی عدم دلچسپی یا تیاری کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے آغاز پر اپوزیشن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ عمل بھی بہار کی طرز پر مخصوص طبقات کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ ترنمول کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس عمل کو مکمل شفاف اور غیرجانبدار بنائے اور تمام اعتراضات کا بروقت ازالہ کرے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ فائنل لسٹ جاری کرنے سے قبل تمام فریقوں کو مناسب وقت دیا جائے گا تاکہ ووٹر فہرست کو زیادہ سے زیادہ درست اور جامع بنایا جا سکے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق، یہ تمام پیش رفت مغربی بنگال میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل انتہائی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔