نئی دہلی: ‘آپریشن سندور’ سے بوکھلائے پاکستان کی اشتعال انگیزی وزارت خارجہ، فوج اور فضائیہ نے ہفتے کے روز ایک بار پھر پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر خارجہ سیکریٹری وکرم مسری کے ساتھ کرنل صوفیہ قریشی اور وِنگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے پاکستان کو بے نقاب کیا۔ پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ پاکستان کس طرح مسافر طیاروں کی آڑ میں اپنی ناپاک سرگرمیاں انجام دینے کی کوشش کر رہا ہے اور لائن آف کنٹرول پر فوجی تعیناتی بڑھا کر حالات کو مزید بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پریس بریفنگ میں کرنل صوفیہ قریشی نے بتایا کہ ’’پاکستان کی جانب سے دانستہ طور پر ہندوستانی فضائی اڈوں کو نشانہ بنانے کے بعد ہماری افواج نے فوری ردعمل میں ٹیکنیکل تنصیبات، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، ریڈار سائٹس اور اسلحہ ذخیرہ کرنے والے مراکز پر حملے کیے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ “رفیقی، مرید، چکلالہ، رحیم یار خان، سکھر اور چونیاں کے فوجی اڈے پر اور لڑاکا طیاروں اور دیگر ہتھیاروں کے ذریعے درست نشانہ لگایا گیا۔ پسروڑ کا ریڈار سائٹ اور سیالکوٹ کا ہوابازی کا اڈہ بھی اس کارروائی کا حصہ تھے۔ کارروائی کے دوران غیر فوجی نقصان سے بچاؤ کو ترجیح دی گئی۔‘‘
کرنل قریشی نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ اس نے لاہور سے اڑان بھرنے والے شہری طیاروں کی آڑ میں بین الاقوامی فضائی راہداری کا ناجائز استعمال کیا تاکہ اپنی حرکات کو چھپا سکے۔ ان کے مطابق اس طرح کی چالاکیاں ہندوستانی فضائی دفاعی نظام کے لیے بڑا چیلنج تھیں، مگر ان حالات میں بھی افواج نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہری تحفظ کو یقینی بنایا۔
ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے کہا، ’’ہندوستانی افواج نے صرف نشاندہی شدہ فوجی اہداف کو نشانہ بنایا اور یہ کارروائی نہایت درستگی کے ساتھ کی گئی۔” انہوں نے پاکستان کی جانب سے پھیلائی جانے والی جھوٹی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان نے ہندوستان کے ایس-400 سسٹم اور سرسا و سورت گڑھ کے ہوائی اڈوں کی تباہی جیسے دعوے کیے، جن کی کوئی حقیقت نہیں۔ ہندوستان ان بے بنیاد دعووں کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔‘‘
ونگ کمانڈر نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج کی جانب سے پیشگی سرحدی پوزیشنز کی طرف افواج کی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے، جو ایک جارحانہ ارادے کی عکاسی کرتی ہے۔ تاہم، ہندوستانی افواج پوری طرح مستعد ہیں اور ہر دشمن کارروائی کا مؤثر اور متوازن جواب دیا گیا ہے۔
خارجہ سیکریٹری وکرم مسری نے کہا، ’’پاکستان کی کارروائیاں ہمیشہ سے اشتعال انگیزی اور کشیدگی کو بڑھانے والی رہی ہیں اور ہندوستان نے ہر بار ان کے مقابلے میں ذمہ دارانہ اور محتاط ردعمل دیا ہے۔‘‘
انہوں نے پاکستان کے فوجی ترجمان کی ان باتوں پر بھی طنز کیا جن میں ہندوستانی عوام کی جانب سے اپنی حکومت پر تنقید کو نشانہ بنایا گیا۔ مسری نے کہا، ’’پاکستانی شاید اس بات سے حیران ہوں کہ ہندوستان میں عوام کھلے عام حکومت پر تنقید کرتے ہیں، مگر یہی ایک فعال جمہوریت کی علامت ہے۔‘‘
ہندوستانی قیادت نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اگر پاکستان کشیدگی کو مزید بڑھانے سے گریز کرے، تو ہندوستان بھی عدم اشتعال کی پالیسی پر قائم رہے گا۔