جموں و کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے بحریہ کے افسر لیفٹیننٹ ونئے نروال کی اہلیہ ہمانشی نروال سوشل میڈیا پر ٹرولرس کے نشانے پر ہیں۔ دراصل ہمانشی نے لوگوں سے مسلمانوں اور کشمیریوں کے تئیں نفرت نہ پھیلانے کی اپیل کی تھی، جس کے بعد کچھ لوگوں نے ان کے تبصرہ پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا۔ اس معاملے پر اب قومی خاتون کمیشن (این سی ڈبلیو) نے سخت رخ اختیار کرتے ہوئے ٹرولنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
خاتون کمیشن نے کہا کہ کسی بھی عورت کو اس کے نظریاتی خیال یا نجی زندگی کی بنیاد پر ’ٹرول‘ کیا جانا صحیح نہیں ہے۔ ہمانشی نے جمعرات کو کہا تھا، ’’ہم نہیں چاہتے کہ لوگ مسلمانوں اور کشمیریوں کے پیچھے پڑیں۔‘‘ ہمانشی کو ان کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کافی ’ٹرول‘ کیا گیا۔
ہمانشی کے تبصروں کی سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے این سی ڈبلیو نے’ایکس‘ پر لکھا، ’’لیفٹیننٹ ونئے نروال کی موت کے بعد جس طرح سے ان کی اہلیہ ہمانشی نروال کی ان کے ایک بیان کے تعلق سے سوشل میڈیا پر تنقید کی جا رہی ہے، وہ افسونساک ہے۔‘‘
کمیشن نے یہ مانا کہ بھلے ہی ہمانشی کے تبصرے کئی لوگوں کو راس نہیں آئے ہوں، لیکن اختلاف رائے کا اظہار کرنا آئینی حدود اور سول ڈسکورس کے وقار کے دائرے میں رہنا چاہیے۔
دوسری طرف کانگریس نے بھی ہمانشی کے بیان کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ہو رہی ٹرولنگ پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ کانگریس نے ٹرول کرنے والے لوگوں پر نشانہ لگاتے ہوئے ان پر نکیل کسنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس نے مرکزی وزیر اشونی ویشنو سے سوشل میڈیا پر ہمانشی کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کیے جانے پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔
کانگریس کے قومی ترجمان سریندر راجپوت اور پارٹی رہنما سچن چودھری نے اس سلسلے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرکے ٹرولرس پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔ سریندر راجپوت نے لکھا، ’’پہلگام کے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے لیفٹیننٹ ونئے نروال کی اہلیہ ہمانشی نروال کے خلاف زہر اگلنے والے بے شرم اور چھوٹی سوچ رکھتے ہیں۔ یہ نفرتی چنٹو گھٹیاپن کی ساری حدیں پار کر چکے ہیں۔ لعنت ہے ایسے لوگوں پر اور ان کے آقاؤں پر۔‘‘