بھوپال: مرکزی کابینہ کی جانب سے بدھ کے روز ذات پر مبنی مردم شماری کے فیصلے کے بعد سیاسی ماحول میں گرما گرمی تیز ہو گئی ہے۔ اس فیصلے کو لے کر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ وہ ہمیشہ سے اس مطالبے کے حق میں آواز بلند کرتے رہے ہیں، جس پر حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے سوال اٹھایا کہ جب ان کی پارٹی چھ دہائیوں تک اقتدار میں رہی تو اس دوران انہوں نے کیا کیا؟
مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر جیتو پٹواری نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے آئی اے این ایس سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ راہل گاندھی کی ذات پر مبنی مردم شماری کی حمایت میں دو لاکھ ویڈیوز مل جائیں گی، جبکہ بی جے پی لیڈران کی اتنی ہی ویڈیوز مل جائیں گی، جن میں وہ اس عمل کی مخالفت کرتے نظر آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راہل گاندھی نے ہمیشہ اس کے حق میں آواز بلند کی ہے۔
پٹواری نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے لیڈر ذات کے معاملے پر الجھن کا شکار ہیں اور ان کے بیانات میں تضاد ہے۔ اس کے برعکس کانگریس نے ہمیشہ سماجی انصاف کے لیے کام کیا ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا، “راہل گاندھی اور کانگریس اس لڑائی کو مضبوطی سے لڑیں گے۔ ذات پر مبنی مردم شماری سماجی انصاف کو یقینی بنانے کی سمت ایک اہم قدم ہے اور ہم اس کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
دوسری جانب، مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے حکومت کے اس فیصلے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد سے اب تک کوئی مکمل ذات پر مبنی مردم شماری نہیں ہوئی۔ کانگریس کی حکومتوں نے اس کی مخالفت کی اور صرف ذات پر مبنی سروے کرائے، وہ بھی کچھ ریاستوں میں سیاسی مقصد سے۔ اب وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں سیاسی امور کی کابینہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ مردم شماری میں ذات پر مبنی اعداد و شمار کو شامل کیا جائے گا۔