جالندھر: جموں و کشمیر کے پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملے کے بعد مرکزی حکومت نے پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کا آغاز کیا ہے، جس میں اٹاری بارڈر کو بند کرنا بھی شامل ہے۔ اس پر کانگریس کے سینئر رہنما اور جالندھر کینٹ سے ایم ایل اے پرگٹ سنگھ نے حکومت ہند پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے میں سکیورٹی میں واضح چوک ہوئی ہے، جسے خود بی جے پی کے رہنما بھی تسلیم کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ محض سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے، جس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرگٹ سنگھ نے پنجاب کے بارڈر بند کیے جانے پر ناراضگی ظاہر کی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر پہلگام میں حملہ ہوا تو پنجاب کے بارڈر کو بند کرنے کی کیا منطق ہے، جبکہ گجرات کا بارڈر اب بھی کھلا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی، جیسے کہ 26/11 کے ممبئی حملے کے وقت، گجرات کا بارڈر بند نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق، جب بھی سرحد بند کی جاتی ہے، تو صرف پنجاب کو نشانہ بنایا جاتا ہے، جو کہ واضح امتیازی سلوک ہے۔
پرگٹ سنگھ نے کہا کہ پنجاب کے لوگ بھی کاروبار کے ذریعے اپنی حالت بہتر بنانا چاہتے ہیں لیکن بارڈر بند کرنے سے ان کی مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بی جے پی کو اپنے قومی سلامتی سے متعلق پروگراموں پر نظرثانی کرنی چاہیے تاکہ تمام ریاستوں کے ساتھ یکساں سلوک ہو۔
بی بی ایم بی (بھاکڑا بیاس مینجمنٹ بورڈ) اور پانی کے تقسیم کے معاملے پر بھی انہوں نے مرکز پر حملہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کو پنجاب سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکز نے ڈیم سکیورٹی ایکٹ 2021 کے نفاذ میں پنجاب کے ساتھ دھوکہ کیا۔
پرگٹ سنگھ نے ریاستی حکومت کو بھی نہیں بخشا۔ ان کے مطابق، وزیراعلیٰ بھگونت مان کو اس قانون پر پنجاب کے موقف کو واضح طور پر رکھنا چاہیے تھا، مگر انہوں نے خاموشی اختیار کی۔
انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی نے آج پنجاب میں جو دھرنا دیا ہے، اگر اس کی جگہ پنجاب اسمبلی میں ’پنجاب تنظیم نو ایکٹ 1966‘ کی دفعہ 78، 79 اور 80 کو ختم کرنے کا بل لایا جاتا، تو شاید ایسی نوبت ہی نہ آتی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس ہمیشہ ملک کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور مستقبل میں بھی قومی مفاد میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔