چنڈی گڑھ: کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی آئینی ضمانت دیے جانے کے مطالبے پر جاری کسان تحریک کے سلسلے میں 4 مئی 2025 کو ہونے والا مرکزی حکومت اور کسان تنظیموں کا اجلاس ملتوی کر دی گئی ہے۔ یہ اطلاع زراعت کی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری، پورن چندر کشور کی جانب سے جمعرات کو کسان تنظیموں کو بھیجے گئے ایک خط میں دی گئی۔
پورن چندر کشور نے اپنے خط میں ’سنیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی)‘ اور ’کسان مزدور مورچہ‘ کو آگاہ کیا کہ گزشتہ اجلاس کے دوران آئندہ اجلاس کی تاریخ 4 مئی طے ہوئی تھی، جس کی تصدیق 25 اپریل کو بھیجے گئے خط سے بھی کی گئی تھی لیکن، کسان تنظیموں نے 27 اپریل کے اپنے خط میں مطالبہ کیا کہ اس اجلاس میں حکومت پنجاب کے کسی بھی نمائندے کو شامل نہ کیا جائے۔
مرکزی افسر نے اپنے خط میں وضاحت کی کہ وفاقی ڈھانچے میں ریاستی حکومتوں کا بھی اہم کردار ہوتا ہے، اس لیے پنجاب حکومت کو میٹنگ میں شامل کرنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک کسان تنظیمیں حکومت پنجاب کی شرکت پر رضامندی ظاہر نہیں کرتیں، تب تک اجلاس ملتوی رہے گا۔ اگلی تاریخ ان کی منظوری کے بعد طے کی جائے گی۔
واضح رہے کہ کسان تنظیموں نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ اگر حکومت پنجاب کا کوئی بھی نمائندہ میٹنگ میں شریک ہوا تو وہ اس میں شامل نہیں ہوں گے۔ دوسری جانب حکومت پنجاب نے مرکز اور کسانوں کے درمیان بات چیت کی حمایت کرتے ہوئے اجلاس میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔
کسان تنظیموں کا ماننا ہے کہ زراعت سے متعلق مسائل کا حل صرف بات چیت کے ذریعے ممکن ہے اور وہ ہمیشہ سے پرامن مذاکرات کے حق میں رہے ہیں۔ تاہم، ان کے خدشات کی بنیاد 19 مارچ کو چنڈی گڑھ میں ہونے والے سابقہ اجلاس کے بعد کے واقعات کی وجہ ہیں۔
کسان رہنماؤں کا الزام ہے کہ اس اجلاس کے فوراً بعد حکومت پنجاب نے کئی کسان لیڈروں کو دھوکہ دے کر گرفتار کیا اور جیل بھیج دیا۔ ساتھ ہی، شمبھو اور کھنوری بارڈرز پر جاری کسان احتجاج کو زبردستی اور تشدد کے ساتھ ختم کیا گیا۔
انہی وجوہات کی بنیاد پر کسان تنظیمیں پنجاب حکومت پر اعتبار کرنے سے انکار کر رہی ہیں اور مطالبہ کر رہی ہیں کہ مذاکراتی عمل میں اسے شامل نہ کیا جائے۔ مرکز نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں تاکہ حل کی راہ نکل سکے۔