ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق کانگریس کا دباؤ آخر کار رنگ لایا اور مودی حکومت نے آئندہ ہونے والی مردم شماری کے ساتھ ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں بدھ کے روز مرکزی کابینہ کی میٹنگ ہوئی، جس میں کچھ اہم وزراء شریک ہوئے۔ اس میٹنگ میں کچھ اہم فیصلے لیے گئے، جن میں سب سے بڑا فیصلہ ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا ہی رہا۔ میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ آئندہ مردم شماری میں ذاتوں کی شماری کو بھی شامل کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ سیاسی امور کی کابینہ کمیٹی، یعنی سی سی پی اے کو ’سپر کیبینٹ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کمیٹی میں مرکزی کابینہ کے سرکردہ وزراء شامل ہوتے ہیں۔ اس کمیٹی کی میٹنگ آج ہوئی جس کی صدارت پی ایم مودی نے کی۔ اس کمیٹی میں پی ایم مودی کے علاوہ مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، مرکزی وزیر برائے سڑک ٹرانسپورٹ نتن گڈکری، مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن اور مرکزی وزیر برائے کامرس پیوش گویل بھی شامل ہیں۔
پریس بریفنگ میں اشونی ویشنو نے میٹنگ میں لیے گئے فیصلوں کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ مرکزی حکومت نے شیلانگ سے سلچر کے درمیان نئی شاہراہ کے تعمیر کو منظوری دے دی ہے، جس کی مجموعی لاگت 22864 کروڑ روپے ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی 26-2025 کے گنّا سیشن کے لیے کسانوں کو راحت دیتے ہوئے 355 روپے فی کوئنٹل ایم ایس پی کو بھی منظوری دی گئی ہے۔
ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق لیے گئے فیصلہ پر اشونی ویشنو نے صحافیوں کو بتایا کہ آج ہوئی کابینہ کمیٹی آن پالیٹیکل افیئرس (سی سی پی اے) کی میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا ہے کہ آئندہ مردم شماری میں ذات پر مبنی مردم شماری کو شامل کیا جائے گا۔ یہ ایک تاریخی قدم تصور کیا جا رہا ہے، کیونکہ اب تک ذات پر مبنی مردم شماری بنیادی مردم شماری کا حصہ نہیں رہی ہے۔ ساتھ ہی اشونی ویشنو نے کہا کہ ’’کچھ ریاستوں نے ذات پر مبنی سروے اپنی سطح پر کیا ہے، لیکن سماجی تانے بانے کو سمجھنے کے لیے ایک مجموعی نظریہ ضروری ہے۔ سی سی پی اے نے طے کیا ہے کہ اب ذاتوں کی گنتی اگلی مردم شماری میں کی جائے گی، کسی الگ سروے کے تحت نہیں۔‘‘
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ سماجی تانے بانے کو سمجھنے کے لیے ذات پات پر مبنی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کانگریس گزشتہ کچھ سالوں سے لگاتار کر رہی ہے اور کانگریس حکمراں ریاستوں میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائی بھی گئی ہے۔ مرکزی حکومت نے اب ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا جو فیصلہ لیا ہے، اسے کانگریس کے ذریعہ بنائے گئے دباؤ کا نتیجہ ہی کہا جا سکتا ہے۔ حالانکہ اشونی ویشنو نے اب تک ذات پر مبنی مردم شماری نہ کرائے جانے کے لیے کانگریس کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا۔ پریس بریفنگ میں انھوں نے کہا کہ ’’کانگریس نے کبھی بھی ذات پر مبنی مردم شماری کو ایمانداری سے اختیار نہیں کیا۔ جب وہ اقتدار میں تھے، تو انھوں نے کبھی نسلی بنیاد پر مردم شماری نہیں کروائی۔ آج وہ صرف اسے ایک سیاسی ہتھیار کی طرح استعمال کر رہے ہیں۔‘‘
اشونی ویشنو کا کہنا ہے کہ کانگریس اور اس کی ساتھی پارٹیوں (انڈیا اتحاد) نے ذات پر مبنی مردم شماری کی آواز محض سیاسی فائدے کے لیے اٹھائی، لیکن کبھی اس کے پیچھے حقیقی سماجی مقاصد کو نہیں دیکھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آئین کے آرٹیکل 246 کے تحت کچھ ریاستی حکومتوں کو حق ہے کہ وہ اپنی سطح پر سماجی سروے کریں، لیکن ذات سے متعلق اعداد و شمار کا اجماع اب مرکزی مردم شماری کے تحت ہوگا، تاکہ حقیقت حال بہتر انداز میں سامنے آئے۔