جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد روز نئے نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ اب دہشت گردوں کی تعداد سے متعلق یہ وضاحت سامنے آئی ہے کہ وہ 4 لوگ تھے جنھوں نے سیاحوں پر فائرنگ کی۔ دراصل دہشت گردانہ حملے کے دوران جان بچانے کے لیے ایک فوٹوگرافر درخت پر چڑھ گیا تھا اور اس نے حملے کی ویڈیو ریکارڈ کر لی تھی۔ ویڈیو میں 4 دہشت گرد نظر آ رہے ہیں۔ یہ لوگ اے کے 47 اور ایم 4 رائفلوں جیسے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس تھے، جن کے کارتوس جائے وقوع سے برآمد بھی ہوئے ہیں۔ یہ کارتوس ثبوت کے طور پر بے حد اہم مانے جا رہے ہیں۔
دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کر رہی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) سے وابستہ ذرائع نے انکشاف کیا کہ جب دہشت گرد واقعہ کو انجام دے رہے تھے تو ایک مقامی فوٹوگرافر نے پورے حملے کی ویڈیو ریکارڈ کر لی تھی۔ اس وقت وہ خود کو بچانے کے لیے درخت پر چڑھ گیا تھا۔ اب یہ ویڈیو تحقیقات کے لیے کافی اہم ہو گیا ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق پہلگام میں سیاحوں پر حملہ کرنے والے دہشت گرد گھنے جنگلوں سے مسلسل 22 گھنٹے پیدل چل کر بیسرن میدانی علاقوں میں پہنچے تھے۔ اس حملے میں 4 دہشت گرد شامل تھے، جن میں 3 پاکستانی جب کہ ایک مقامی دہشت گرد عادل تھوکر تھا۔ حملے کے دوران دہشت گردوں نے 2 موبائل فون چھین لیے، جن میں سے ایک سیاح کا تھا اور دوسرا مقامی رہائشی کا۔
دریں اثنا سوموار (28 اپریل) کو جموں و کشمیر اسمبلی میں پہلگام دہشت گردانہ حملے میں قتل کیے گئے 26 لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس کے لیے اراکین اسمبلی نے چند لمحے کی خاموشی اختیار کی۔ ایوان کے خصوصی اجلاس شروع ہونے کے بعد اسمبلی میں اسپیکر عبد الکریم راٹھیر نے بے قصور سیاحوں کی دہشت گردانہ حملے میں قتل کیے جانے کی مذمت کی۔ انہوں نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مارے گئے لوگوں کو اپنی خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور ان کنبوں کے تئیں اپنی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔‘‘