آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے حالیہ دنوں میں کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی اور ان کے گھر والوں پر کچھ سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ اس معاملے میں کانگریس نے 28 اپریل کو سخت جوابی حملہ کیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کا کہنا ہے کہ ’’آسام کے وزیر اعلیٰ کے ذریعہ گورو گگوئی کے خلاف کیا گیا ذاتی تبصرہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ عوامی زندگی کے لائق نہیں ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہیمنت بسوا سرما کے حملے پوری طرح بے بنیاد ہیں، اور گگوئی کنبہ کی حب الوطنی پر سوال اٹھا کر وہ اپنی حکومت پر لگے سنگین بدعنوانی کے الزامات سے توجہ بھٹکانا چاہتے ہیں۔‘‘
کے سی وینوگوپال کا کہنا ہے کہ ’’آج جب ملک کو پاکستان جیسے باہری خطروں سے متحد ہو کر سامنا کرنا چاہیے، اس وقت ایک ایماندار عوامی نمائندہ کے خلاف ’پاکستان‘ جیسے الفاظ کا غلط استعمال کرنا نہ صرف افسوسناک ہے، بلکہ ملک کے مخالفین کو طاقت دینے جیسا ہے۔ اس سے صاف ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پاس بدعنوانی کے خلاف اٹھ رہے سوالوں کا کوئی ٹھوس جواب نہیں ہے۔‘‘
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے بھی ہیمنت بسوا سرما کے الزامات پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’سیاست میں کئی بے شرم لوگوں کو دیکھا ہے، لیکن آسام کے وزیر اعلیٰ نے شائستگی کی ساری حدیں پار کر دی ہیں۔ سرحدی حالات کا استعمال کر وہ گھریلو سیاسی دشمنیوں کو نمٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گورو گگوئی کی حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ ایک بدعنوانی شخص سے نہیں چاہیے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہیمنت بسوا سرما کے پاس چھپانے کو بہت کچھ ہے اور گورو گگوئی کے پاس ظاہر کرنے کو۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بوکھلاہٹ میں اپنی حدیں پار کر رہے ہیں۔‘‘ کانگریس قیادت نے واضح کیا ہے کہ گورو گگوئی ایک بے خوف اور عوامی خدمت کے لیے وقف لیڈر ہیں، جو آسام میں پولیس اسٹیٹ جیسی حالت کے باوجود بے خوف ہو کر حکومت کی قلعی کھول رہے ہیں۔ پارٹی پوری مضبوطی کے ساتھ ان کے ہمراہ کھڑی ہے۔‘‘