جمو اور کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے دہشت گرد حملے میں 26 سیاح اور ایک مقامی شخص جان بحق ہو گئے، جس کے بعد مقامی سطح پر سکیورٹی کی غفلت اور انتظامات کی کمی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ دریں اثنا، بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے گلمرگ میں منعقدہ نجی پروگرام میں زبردست سکیورٹی پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کو اس سطح کی حفاظت فراہم نہیں کی جا سکتی، تو ایک وی آئی پی کے لیے اتنی سخت سکیورٹی کیوں دی گئی؟
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کے ایم پی نشی کانت دوبے نے گلمرگ میں اپنی شادی کی 25ویں سالگرہ کی تقریب منائی تھی، جس میں کئی سیاستدانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ تقریب کے لیے انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ اس کے برعکس، پہلگام میں سیاحوں کے تحفظ کے لیے اتنے ٹھوس انتظامات نظر نہیں آئے، جس نے عوامی سطح پر سکیورٹی کی ترجیحات پر سوالات اٹھا دیے۔
سوشل میڈیا پر اس پر شدید ردعمل دیکھنے کو ملا ہے۔ کئی صارفین نے سوال کیا ہے کہ جب ایک بی جے پی رہنما کے لیے اتنی کڑی سکیورٹی فراہم کی جا سکتی ہے، تو پھر عام سیاحوں کے لیے حفاظتی انتظامات کیوں نہیں کیے گئے؟ ایک ایکس صارف نے لکھا، ’’نشی کانت دوبے گلمرگ میں اپنی سالگرہ کے لیے سخت سکیورٹی کے ساتھ موجود تھے اور 26 عام لوگ دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے۔ کیا سکیورٹی صرف بی جے پی رہنماؤں کے لیے ہے؟‘‘
رپورٹ کے مطابق کچھ بی جے پی رہنماؤں نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، مگر ان کی جماعت میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ حساس علاقوں میں اس نوعیت کی نجی تقاریب کے لیے سکیورٹی کے انتظامات پر واضح ہدایات ہونی چاہئیں۔
دوسری جانب، اپوزیشن جماعتوں نے سکیورٹی کی غفلت اور اس حملے کو شدید اہمیت کے ساتھ اٹھایا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ 24 اپریل کو ایک مشترکہ اجلاس میں مرکزی وزیر داخلہ، امت شاہ نے یہ تسلیم کیا کہ پہلگام حملے کے دوران سکیورٹی میں کچھ چوک ہو سکتی ہے اور انہوں نے اس کی تحقیقات کا وعدہ کیا۔