عالمی شہرت یافتہ میوزک ڈائرکٹر اے آر رحمان اور فلم پروڈکشن کمپنی مدراس ٹاکیز ایک بار پھر تنازعات میں پھنس گئی ہے۔ ان کی فلم پونین سیلون-2 کا نغمہ ’ویرا راجا ویرا‘ کاپی رائٹ کے گھیرے میں آ گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں بڑا فیصلہ سناتے ہوئے اے آر رحمان اور مدراس ٹاکیز کو 2 کروڑ روپے جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ تنازعہ کلاسیکی گلوکار فیاض واصف الدین ڈاگر کی طرف سے دائر عرضی کے بعد سامنے آیا ہے۔ ڈاگر نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ ’ویرا راجا ویرا‘ نغمہ ان کے والد ناصر فیاض الدین ڈاگر اور چچا ظہیر الدین ڈاگر کے ذریعہ پیش کی گئی ’شیو استوتی‘ سے کافی حد تک میل کھاتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گانے کی دُھن اور بھاؤ ’شیو استوتی‘ سے کاپی کیے گئے ہیں لیکن ڈاگر کنبہ کو اس کا کوئی کریڈٹ نہیں دیا گیا۔
ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جج پرتبھا ایم سنگھ کا ماننا ہے کہ ’ویرا راجا ویرا‘ نغمہ ’شیو استوتی‘ سے کافی ملتا جلتا ہے۔ اس کی وجہ سے جسٹس پرتبھا نے رحمان اور مدراس ٹاکیز کو گانے کے کریڈٹ میں سدھار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی ڈاگر کنبہ کو احترام دینے کی بھی بات کہی ہے۔ وہیں اس کے ساتھ ساتھ رحمان کو عدالت نے 2 کروڑ روپے جرمانہ اور ڈاگر کنبہ کو 2 لاکھ روپے دینے کی بھی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ گانے میں ڈاگر کنبہ کو دیئے گئے کریڈٹ کو سبھی او ٹی ٹی پر اَپڈیٹ کیا جائے گا۔
دراصل استاد فیاض الدین واصف الدین ڈاگر نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے اے آر رحمان پر کاپی رائٹ کا الزام لگایا تھا۔ وہیں ڈاگر نے کہا کہ بھلے ہی گانے کے بول الگ ہیں لیکن اس کی موسیقی ’شیوا استوتی‘ سے پوری ملتی جلتی ہے۔ ساتھ ہی یہ بغیر اجازت کے فلم میں استعمال کیا گیا ہے۔
وہیں اے آر رحمان نے ان الزامات کو غلط قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی مدراس ٹاکیز کی ٹیم نے بھی ان الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے موقف پیش کیا ہے کہ پونین سیلون-2 کا ’ویرا راجا ویرا‘ نغمہ نارائن پنڈتاچاریہ کی 13ویں صدی کی تخلیق سے متاثر ہے۔