مدھیہ پردیش کے اندور میں کورونا سے ایک خاتون کی موت اور ایک دیگر شخص کے بری طرح متاثر ہونے سے محکمہ صحت میں ہلچل مچ گئی ہے۔ چننئی میں بھی کووڈ کے نئے کیسز درج کیے گئے ہیں۔ اسی طرح دہلی میں بھی کچھ کیسز سامنے آئے ہیں۔ کورونا کے ان تازہ معاملوں نے لوگوں میں فکر کی لہر دوڑا دی ہے۔ گزشتہ 2 سالوں سے کورونا کے کیسز انتہائی کم ہو گئے تھے، لیکن گرمیاں شروع ہوتے ہی پھر سے معاملے بڑھ رہے ہیں۔ کیسز بڑھنے سے ایک بار پھر یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا یہ وائرس کی از سر نو واپسی ہے؟ کیا وائرس کا کوئی نیا اسٹرین آ گیا ہے؟
ان سوالات کے جواب کچھ ماہرین سے جاننے کی کوشش کی گئی۔ وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر جگل کشور کا کہنا ہے کہ کوئی بھی وائرس کبھی بھی جڑ سے ختم نہیں ہوتا ہے۔ وائرس ہمیشہ موجود رہتا ہے، لیکن ان کا اثر کم ہو جاتا ہے۔ از سر نو کیسز آنے کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت بخار جیسی علامتوں والے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس موسم میں بخار، سانس سے متعلق وائرس کے معاملے بڑھ جاتے ہیں۔ چونکہ کووڈ کا وائرس بھی موجود ہے، اس لیے بخار جیسی علامت والے مریضوں کی اگر کووڈ جانچ ہوگی تو کچھ لوگ پازیٹو بھی مل سکتے ہیں۔ ڈاکٹر کشور مزید کہتے ہیں کہ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا کہ کسی وائرس کا ایک بھی کیس کبھی نہ آئے۔ اگر ٹیسٹ ہوں گے تو کیسز بھی سامنے آئیں گے۔ زیادہ ٹیسٹ ہونے سے کیسز بڑھ بھی سکتے ہیں، لیکن اس میں فکرمند ہونے والی کوئی بات نہیں ہے۔ کووڈ وائرس سے اب پہلے جیسا خطرہ نہیں ہے۔
دہلی کے راجیو گاندھی اسپتال میں کووڈ نوڈل افسر رہے ڈاکٹر اجیت جین کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے کئی اسٹرین اب تک آ چکے ہیں، لیکن ڈیلٹا کو چھوڑ کر بیشتر ویریئنٹ ہلکے ہیں۔ گزشتہ کچھ سالوں میں کوئی نیا ویریئنٹ نہیں آیا ہے، اس لیے گھبرانے والی بات نہیں ہے۔ حالانکہ یہ ضروری ہے کہ جو لوگ کورونا سے متاثر ہیں، ان کے سیمپل کی جینوم ٹیسٹنگ کرائی جائے۔ اس سے پتہ چل جائے گا کہ مریضوں میں کون سا ویریئنٹ موجود ہے۔ اگر پرانے ویریئنٹ ہیں تو پھر فکر والی کوئی بات نہیں ہے، لیکن اگر نیا ویریئنٹ ملتا ہے تو محتاط رہنا ہوگا۔ پھر کووڈ پروٹوکول کے حساب سے احتیاط برتنے کی ضرورت ہوگی۔ ڈاکٹر جین کا کہنا ہے کہ کووڈ سے متاثر جس مریض کی اندور میں موت ہوئی ہے، اس کی میڈیکل ہسٹری دیکھنی ہوگی۔ ممکن ہے خاتون کی موت کسی دیگر بیماری کے اثر سے ہوئی ہو۔ وہ کورونا متاثر ضرور تھی، لیکن یہ ضروری نہیں کہ موت کی وجہ کورونا وائرس ہی ہو۔