
بہار اسمبلی انتخابات میں ناقابلِ توقع شکست کے بعد کانگریس پارٹی میں اندرونی کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے۔ پارٹی نے 43 سینئر لیڈروں کو شوکاز نوٹس جاری کیا ہے اور انہیں تین دن کے اندر تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد انتخابات کے دوران پارٹی کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنا ہے۔
بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج میں کانگریس اور مہاگٹھ بندھن کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ کانگریس نے 60 میں سے صرف 6 نشستیں حاصل کیں، جس کے بعد پارٹی نے اپنی اندرونی صف بندی اور ڈسپلن برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کی ڈسپلن کمیٹی نے نوٹس جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ انتخابات کے دوران کچھ رہنماؤں نے میڈیا اور دیگر عوامی فورمز پر پارٹی کی آفیشل لائن سے ہٹ کر بیانات دیے، جس سے پارٹی کی ساکھ اور انتخابی کارکردگی پر منفی اثر پڑا۔
کانگریس ڈسپلن کمیٹی کے صدر کپیل دیو پرساد یادو نے بتایا کہ نوٹس وصول کرنے والے تمام افراد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 21 نومبر دوپہر 12 بجے تک اپنا تحریری جواب کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مقررہ مدت میں وضاحت موصول نہ ہوئی تو کمیٹی سخت کارروائی کرے گی، جس میں پارٹی کی بنیادی رکنیت سے لے کر چھ سال تک معطلی بھی شامل ہو سکتی ہے۔
نوٹس حاصل کرنے والوں میں کئی سینئر رہنما شامل ہیں، جن میں سابق وزیر افاق عالم، سابق ترجمان آنند مدھو، سابق رکن اسمبلی چھترپتی یادو، سابق وزیر وینا شاہی، سابق ایم ایل سی اجے کمار سنگھ، سابق رکن اسمبلی گجانند شاہی (مُنّا شاہی)، سدھیر کمار (بنٹی چودھری)، بانکا ضلع کانگریس کمیٹی کی صدر کنچنا کماری، سارن ضلع کے صدر بچو کمار بیرو اور سابق یوتھ کانگریس صدر راج کمار راجن شامل ہیں۔
کمیٹی نے کہا کہ پارٹی کی اندرونی یکجہتی اور نظم و ضبط سب سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور پارٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی عمل کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ انتخابات کے بعد جاری یہ شوکاز نوٹس کانگریس کے لیے اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنے اور آئندہ کے لیے سخت نظم و ضبط قائم کرنے کا واضح پیغام ہے۔ اس کے ساتھ ہی پارٹی قیادت یہ بھی واضح کر رہی ہے کہ آئندہ کے انتخابات میں پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہنماؤں کے خلاف کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔





