پاکستان کا ایک گاؤں اس وقت عذاب میں مبتلا نظر آ رہا ہے۔ اس گاؤں کا نام ’کوٹنے والے‘ ہے۔ کوٹنے والے گاؤں تاریخی دیراور قلعہ سے محض 12 کلومیٹر دور موجود ہے۔ کبھی یہ گاؤں بچوں کے کھیل کود اور عام لوگوں کی چہل پہل کا گواہ تھا، لیکن اب یہ دھیرے دھیرے ویرانی کی طرف بڑھ چکا ہے۔ یہاں ایک ماہ قبل تک تقریباً 100 کنبے ہی بچ گئے تھے، اور یہ بھی دھیرے دھیرے اس گاؤں کو چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ گاؤں میں مٹی کی بنی کئی ساڑی جھونپڑیاں ایک پرانے اور غریب گاؤں کی نشانی معلوم پڑتی ہیں، لیکن آج یہاں زندگی کی واحد نشانی دھول میں نظر آنے والے مویشیوں کے پیروں کے نشانات ہیں۔
چند ایک کو چھوڑ دیا جائے تو اس گاؤں سے سبھی لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ گاؤں میں پھیلی ویرانی کا سبب پانی کی قلت ہے۔ یہاں پانی کی ایک بوند کے لیے بھی لوگ ترستے دکھائی دیتے ہیں۔ کئی سالوں کے سب سے خراب آبی بحران نے اس ریگستان سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو نقل مکانی کے لیے مجبور کر دیا۔ جنوبی پنجاب کے چولستان ریگستان کے 26 ہزار اسکوائر کلومیٹر علاقہ میں پھیلی آبادی کو اوسط سے کم بارش کے سبب پانی کی فکر انگیز کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے علاقوں میں لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔