بنگلہ دیش میں محمد یونس کی قیادت والی عبوری حکومت کو لگاتار تنقید کا سامنا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق حقوق نسواں سے متعلق بنگلہ دیش کی 27 کارکنان نے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں ماڈل اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ میگھنا عالم کی گرفتار سے متعلق کچھ تلخ سوالات کیے گئے ہیں۔
خط میں 27 خاتون کارکنان نے میگھنا عالم کی فوراً رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک کے موجودہ حالات پر اپنی فکر کا اظہار کیا ہے۔ یہ خط بروز اتوار (20 اپریل) ای میل کے ذریعہ بھیجا گیا، جس میں میگھنا کی گرفتاری کو ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ خاتون کارکنان نے خط میں اس بات پر سخت اعتراض بھی ظاہر کیا کہ میگھنا عالم کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا گیا، جو کہ قانونی اور اخلاقی دونوں ہی نظریے سے غلط ہے۔
خط میں اس بات کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے کہ 9 اپریل کو جب میگھنا عالم کو گرفتار کیا گیا، تو وہ فیس بک پر لائیو تھیں۔ اس دوران کچھ خاتون کارکنان بھی جائے وقوع پر پہنچی تھیں۔ گرفتاری کے تقریباً 24 گھنٹے بعد میگھنا کو عدالت میں پیش کیا گیا، جس کے بعد خصوصی حقوق ایکٹ 1974 کے تحت انھیں کاشی پور جیل بھیج دیا گیا۔