روس-یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے ختم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اسی درمیان روس میں 19 سالہ ڈاریا کوزیریوا کو جیل بھیجنے کی خبر سامنے آئی ہے۔ ایسے میں یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ روسی حکومت اس لڑکی سے کیوں اس قدر خائف ہے کہ اسے جیل کے اندر ڈال دیا۔ ’رائٹرز‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق، کوزیریوا روسی فوج کو مسلسل عوامی طور پر بدنام کرتی آ رہی ہے۔ حال کے دنوں میں اس نے چوراہے پر بنے مجسمے پر ایک پوسٹر چسپاں کر دیا۔ جس میں 19ویں صدی کے ایک انقلابی کی کچھ لائنیں لکھیں تھیں، یہ عمل ہی اس کے گلے کا پھانس بن گیا۔
اس سے قبل بھی وہ مسلسل روسی فوج اور حکومت کے خلاف لکھتی رہی ہے۔ اس وجہ سے پہلے بھی اس کو گھر میں نظر بند کیا گیا اور حراستی مرکز تک بھیجا گیا۔ اس کے باوجود بھی یہ لڑکی روسی حکومت کے خلاف لکھنے سے باز نہیں آئی۔ یہی وجہ ہے کہ کئی بار روسی انتظامیہ نے اس پر جرمانہ بھی عائد کیا، لیکن اس بار روسی حکومت نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اسے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔ مسجمے پر انقلابی لائنیں لکھنے کے معاملے میں اس نوجوان لڑکی کو 2 سال 8 ماہ کی سزا سنائی گئی۔ انہوں نے مجسمے پر جو انقلابی لائنیں لکھی تھیں اس کا مطلب ہے ’اگر وہ خود بھی مر جائے تو لوگ اس کی موت کو رائیگاں نہ جانے دیں، ناانصافی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں۔‘
سزا سنائے جانے سے قبل ڈاریا کوزیریوا نے ایک انٹرویو میں خود کو بے گناہ قرار دیا اور کہا کہ اس کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ڈاریا کوزیریوا ان 243 لوگوں میں سے ایک ہے، جنہیں جنگ مخالف موقف رکھنے کی وجہ سے جیل بھیجا گیا۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ ڈاریا کوزیریوا نے اس طرح سے حکومت کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ سال 2022 میں بھی انہوں نے پتھر پر بنے ایک آرٹ پر لکھا ’ قاتلوں، تم نے اس پر بمباری کی۔ جوڈاسیس۔‘ اس نے جوڈاسیس اس لیے لکھا کہ بائبل میں یہ ایک کردار کا نام ہے۔ اسی نے یسوع مسیح کو دھوکہ دیا تھا۔ واضح ہو کہ اس نے سب سے پہلے جب روسی فوج کے خلاف آواز اٹھائی تھی تو اس وقت اس کی عمر صرف 17 سال تھی۔ اس وقت وہ سینٹ پیٹرزبرگ اسٹیٹ یونیورسٹی میں میڈیکل کی طالبہ تھی۔ 2024 میں اس پر 370 ڈالر کا جرمانہ عائد کرنے کے ساتھ ساتھ اسے یونیورسٹی سے بھی نکال دیا گیا تھا۔