مدھیہ پردیش واقع ساگر ضلع کے سنودھا علاقہ میں ہفتہ کے روز 2 طبقات میں تصادم نے تشدد والے حالات پیدا کر دیے۔ اکثریتی طبقہ نے ’لو جہاد‘ کا معاملہ بتا کر ہنگامہ شروع کیا، جس کے بعد علاقے میں خوف و دہشت پھیل گئی۔ کچھ مقامات پر توڑ پھوڑ اور آگ زنی کا واقعہ انجام دیا گیا، جس نے اکثریتی اور اقلیتی طبقہ کے درمیان تصادم والے حالات پیدا کر دیے۔ بتایا جاتا ہے کہ شورش پسندوں نے مقامی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور کچھ مکانات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اس توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی خبر جب سنودھا تھانہ پولیس کو ملی، تو وہ فوراً جائے وقوع پر پہنچی۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس نے مشتعل بھیڑ کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن اس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حالات بگڑتے دیکھ قریبی تھانوں سے پولیس فورس بلایا گیا۔ مشتعل لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے اور ہلکی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے شورش پسندوں کو کھدیڑا گیا۔ علاقے میں پولیس فورس کی تعیناتی کر دی گئی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ گاؤں میں حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ وکاس شاہوال، اے ایس پی لوکیش سنہا، ایس ڈی او پی پرکاش مشرا سمیت دیگر افسران موقع پر موجود ہیں۔
لوگوں کی یہ ناراضگی اس وقت سامنے آئی جب اکثریتی طبقہ کی ایک لڑکی عین شادی والے دن مبینہ طور پر اپنے عاشق کے ساتھ فرار ہو گئی۔ حالانکہ ابھی تک لڑکا اور لڑکی کا کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ لڑکی کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ شادی کی تیاری پوری ہو چکی تھی، اچانک لڑکی غائب ہو گئی۔ جب اس کی تلاش شروع کی گئی اور ملزم نوجوان کے گھر پہنچ کر اس کے بارے میں پتہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ بھی غائب ہے۔ جب یہ بات پھیلی تو لڑکی کے اہل خانہ اور خاندان میں ناراضگی کی لہر دوڑ گئی۔ انھوں نے اسے ’لو جہاد‘ کا معاملہ بتاتے ہوئے ہنگامہ شروع کر دیا۔