فلم اداکارہ اور متنازعہ بیانات کے لیے مشہور اُروشی روتیلا نے گزشتہ دنوں مندر سے متعلق کچھ ایسا بیان دیا جس پر سَنتوں نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے اتراکھنڈ کے بدری ناتھ واقع ایک مندر کو اپنے نام سے منسوب کیا، جس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہلچل مچا دی ہے۔ ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ ہو رہا ہے اور دیے گئے بیان کو ناقابل قبول ٹھہرایا جا رہا ہے۔ برہمک پال تیرتھ پروہت سماج کے سربراہ امت سَتی نے اس معاملے میں سخت رخ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اُروشی اپنے بیان پر معافی مانگیں، ورنہ نتیجہ بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔‘‘
دراصل اُروشی روتیلا نے حال ہی میں سدھارتھ کنّن کے ساتھ بات چیت کے دوران بیان دیا تھا کہ بدری ناتھ کے پاس جو ’اُروشی مندر‘ ہے، وہ ان کے لیے وقف ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ چاہتی ہیں جنوبی ہند میں بھی ان کے نام سے مندر تعمیر ہو۔ یہی بیان اب تنازعہ کا شکار ہو گیا ہے اور سادھو سَنتوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں ہندوؤں نے اُروشی کے خلاف ناراضگی ظاہر کی ہے۔
بدری ناتھ مندر کے سابق دھرمادھیکاری بھون اُنیال کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ ’’ہم اس طرح کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ یہ انتہائی غلط بات ہے۔ سماج میں اس طرح کے بیان سے غلط پیغام جائے گا۔ ہم تو کہتے ہیں کہ حکومت کو ایسے لوگوں کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جب سے سنا ہے اُروشی روتیلا بدری ناتھ کی بھگوتی اُروشی کے مندر کو اپنا بتا رہی ہیں، تب سے ہم غمزدہ ہیں۔ ہم بہت تکلیف میں ہیں۔ اس بیان کی ہم شدید مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
بدری ناتھ کے تیرتھ پروہت برجیش ستی نے بھی اُروشی کے بیان پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے بھی اُروشی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اُروشی روتیلا کے ذریعہ جو بیان دیا گیا ہے، وہ بالکل قابل مذمت ہے۔ اتراکھنڈ چار دھام مہاپنچایت ان کے اس بیان کی مذمت کرتا ہے اور ہم حکومت سے مطابہ کرتے ہیں کہ اُروشی کے خلاف کارروائی کی جائے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم بدری ناتھ اور کیدارناتھ مندر سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کو اس سمت میں کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘