بنگلہ دیش میں اقلیتی طبقہ (ہندو) کے خلاف مظالم کی خبریں لگاتار سامنے آ رہی ہیں۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق ملک میں ایک اہم ہندو اقلیتی لیڈر بھابیش چندر رائے کا اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا ہے۔ اس حادثہ کی اطلاع ملتے ہی ہندوستان نے اپنے شدید رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ ہندوستان نے بنگلہ دیش کی یونس حکومت کے خلاف آواز بھی اٹھائی ہے اور موجودہ حالات پر اپنی فکر کا اظہار کیا ہے۔
نئی دہلی نے بنگلہ دیش میں اقلیتی طبقہ کے لیڈر کا قتل کیے جانے پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ ساتھ ہی محمد یونس کی قیادت والی بنگلہ دیش کی عبوری حکومت پر اپنے اقلیتی طبقات کی حفاظت کرنے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر مطلع کیا ہے کہ ’’ہم نے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتی لیڈر بھابیش چندر رائے کے اغوا اور ان کے بہیمانہ قتل پر غم کا اظہار کیا ہے۔‘‘
رندھیر جیسوال نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’یہ قتل عبوری حکومت کے تحت ہندو اقلیتوں کے منظم استحصال کا پیٹرن ظاہر کرتا ہے۔ پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے، لیکن قصوروار اب بھی سزا سے بچ کر گھوم رہے ہیں۔ ہم اس حادثہ کی مذمت کرتے ہیں اور ایک بار پھر عبوری حکومت کو یاد دلاتے ہیں کہ وہ بغیر کسی بہانہ یا تفریق کے ہندوؤں سمیت سبھی اقلیتوں کی حفاظت کرنے کی اپنی ذمہ داری کو پورا کرے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش کے دیناجپور ضلع میں ہندو لیڈر بھابیش چندر کا پہلے تو اغوا کیا گیا اور بے رحمی سے پیٹ پیٹ کر ان کا قتل کر دیا گیا۔ بھابیش چندر اپنے علاقے میں ہندو طبقہ کے مشہور لیڈر تھے۔ وہ بنگلہ دیش پوجا اُتسو پریشد کی بیرال یونٹ کے نائب سربراہ بھی تھے۔ ان کی شریک حیات شانتنا رائے نے کہا کہ جمعرات کے روز 4 افراد 2 موٹر سائیکل پر آئے اور بھابیش کا ان کے گھر سے اغوا کر لیا۔ کئی عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوں نے حملہ آوروں کو دیکھا کہ وہ بھابیش کو نرباری گاؤں لے گئے، جہاں انھیں بے رحمی سے پیٹا گیا۔