لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس رہنما راہل گاندھی بھارت جوڑو یاترا شروع کرنے کے بعد متعدد شعبہ حیات سے وابستہ افراد سے ملاقات کرتے رہے ہیں۔ اسی ضمون میں انہوں نے ٹیکسٹائل ڈیزائننگ کے میدان میں کام کرنے والے ایک باہنر نوجوان وکی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران انہوں نے وکّی کے کام، اس کے چیلنجز اور ہنرمندوں کی زندگیوں کی حقیقت پر تفصیل سے بات کی۔
وکی نے راہل گاندھی کو بتایا کہ اس نے کس طرح اپنے ہنر اور محنت کے سہارے ایک چھوٹے پیمانے پر کاروبار شروع کیا، جو اب ایک باقاعدہ فیکٹری کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ وکی کی فیکٹری میں کاریگر دن رات محنت کرتے ہیں، بارہ بارہ گھنٹے تک کام کرتے ہیں، اور سوئی دھاگے سے ایسا کام تخلیق کرتے ہیں جو کسی جادو سے کم نہیں۔ مگر افسوس، جیسا کہ وکی نے کہا، ہنر کی سچ میں کوئی قدر نہیں۔
راہل گاندھی نے ملاقات کے بعد کہا، ’’میں نے آج تک ٹیکسٹائل ڈیزائن کے شعبے میں کسی او بی سی شخص کو ٹاپ پر نہیں دیکھا۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔ نہ صرف ٹیکسٹائل بلکہ دیگر صنعتوں میں بھی بہوجن طبقے کو نہ تو صحیح نمائندگی حاصل ہے، نہ تعلیم تک رسائی اور نہ ہی ان کے لیے کوئی مضبوط نیٹ ورک موجود ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’وکی جیسے نوجوانوں سے ملنا میرے لیے سیکھنے کا موقع ہوتا ہے۔ میں ان کے کام کو سمجھنا چاہتا ہوں، تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ ہندوستانی نوجوانوں میں غیر معمولی صلاحیت ہے لیکن وہ ایک ایسے نظام میں جکڑے ہوئے ہیں جو انہیں آگے بڑھنے نہیں دیتا۔ یہ نوجوان دراصل اس ناانصافی کے چکرویوہ میں پھنسے ‘ابھمنیو’ ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے اس ملاقات کو اپنی اس وسیع تر جدوجہد سے جوڑا جس کا مقصد سماجی انصاف، مساوی مواقع، اور باہنر نوجوانوں کو سسٹم میں جگہ دلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُن کی لڑائی اس نظام کو توڑنے کی ہے جو صرف چند خاص طبقات تک مواقع محدود رکھتا ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ وہ صرف سیاست نہیں، بلکہ سماجی بیداری اور تبدیلی کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کی یہ ملاقاتیں اُن ہزاروں نوجوانوں کی آواز کو بلند کرتی ہیں جنہیں سنا نہیں جاتا۔ ان کا ماننا ہے کہ ہر ہنرمند کو اس کے حق کا موقع ملنا چاہیے، اور یہی اُن کی سیاست کا اصل مقصد ہے۔