راجستھان کے ریاستی پرندہ گوڈاون (گریٹ انڈین بسٹرڈ) کے وجود پر بحران کے بادل منڈلا رہے تھے۔ ایسے میں مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشیل انٹلیجنس (اے آئی) نے امید کی نئی شمع روشن کر دی ہے۔ ریاستی حکومت کی کوششوں سے جیسلمیر کے سداسری گوڈاون بریڈنگ سنٹر سے گوڈاون کے وجود پر ایک اچھی خبر موصول ہوئی ہے۔ یہاں سائنسداں کی دیکھ ریکھ میں مصنوعی حمل (آرٹیفیشیل انسیمنیشن) سے ایک بار پھر بچہ پیدا کرنے میں کامیابی ملی ہے۔ اس کے بعد ہندوستان نے اس بات پر مہر ثبت کر دی ہے کہ ہندوستان مصنوعی حمل سے گوڈاون کے بچے پیدا کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن چکا ہے۔
دراصل 6 ماہ قبل بھی مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے نایاب پرندہ گوڈاون کے ایک بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔ اب مصنوعی ذہانت تکنیک کے ذریعہ مصنوعی حمل سے گوڈاون کے بچے کی تازہ پیدائش سے یہ امید بڑھ گئی ہے کہ معدوم ہونے جا رہی اس نایاب نسل کو بچایا جا سکے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 16 مارچ کو مصنوعی حمل کے بعد راجستھان کے ’کنزرویشن بریڈنگ سنٹر‘ میں مادہ ٹونی کے ذریعہ دیے گئے انڈے سے سیزن کا آٹھواں گوڈاون چوزہ نکلا۔ یہ ’پروجیکٹ گریٹ انڈین بسٹرڈ‘ کے لیے دوسرے مصنوعی حمل کی کامیابی کو نشان زد کرتا ہے۔ اب گوڈاون بریڈنگ سنٹر میں گوڈاون کی تعداد بڑھ کر 52 ہو چکی ہے، جو اس پرندہ کی بقا کے لیے کی جا رہی کوششوں کو کامیابی سے ہمکنار کرتا معلوم ہوتا ہے۔
ڈی ایف او کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل فنڈ فار ہبارا کنزرویشن فاؤنڈیشن، ابوظبی (آئی ایف ایچ سی) میں تلور پرندہ پر اس طرح کا تجربہ کیا گیا اور وہ کامیاب رہا۔ ہندوستان کے وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ڈبلیو آئی آئی) کے سائنسداں وہاں گئے اور اس تکنیک کو سیکھا۔ اس کے بعد گوڈاون پر اس طرح کے تجربہ کی کوشش شروع کی گئی تھی۔ قبل میں مصنوعی ذہانت سے پیدا گوڈاون کے لیے رامدیورا گوڈاون بریڈنگ سنٹر میں موجود سُدا نامی نر گوڈاون کو مصنوعی ملاپ کی ٹریننگ دی گئی تھی۔ اس کے اسپرم اکٹھے کیے گئے تھے۔ اسپرم کو سداسری واقع بریڈنگ سنٹر لا کر 20 ستمبر 2024 کو ٹونی نامی مادہ گوڈاون سے مصنوعی حمل کروایا گیا۔ اس کے بعد ایک گوڈاون کی پیدائش ہوئی تھی۔ اب جمعہ کے روز اسی طریقہ سے مزید ایک گوڈاون کی پیدائش ہونے سے سائنسدانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔