امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد پھر سے غزہ پر قبضے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ انہوں نے پیر کو کہا کہ غزہ کو پُرامن کرنے کے لیے یہ بہتر ہوگا کہ اس پر امریکہ کا قبضہ رہے۔ اس کے علاوہ غزہ سے فلسطینیوں کو ہٹا دیا جائے اور الگ الگ ملکوں میں انہیں آباد کر دیا جائے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ فلسطینیوں کے لیے یہ سب سے اچھی چیز ہوگی۔
امریکی صدر نے مسلم ممالک سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ لوگ ان فلسطینیوں کو اپنے یہاں آباد کرلیں تو پھر غزہ مسئلے کا حل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کو ہم ’فریڈم زون‘ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ اگر فلسطینی الگ الگ ملکوں میں جا کر آباد ہو جائیں تو پھر غزہ میں کام ہو سکتا ہے۔ اسے ایک پُرامن علاقے کے طور پر فروغ دیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے کچھ وقت بعد ہی غزہ کو فلسطینیوں سے آزاد کرانے کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ ہم چاہیں گے کہ وہاں ایک نئی کالونی تیار کی جائے۔ امریکہ یہ کام اپنے ہاتھ میں لے سکتا ہے۔ ٹرمپ کے اس منصوبہ کی پوری دنیا میں شدید مذمت ہوئی تھی۔ لیکن ٹرمپ اپنے ارادے سے باز نہیں آ رہے ہیں اور انہوں نے دوبارہ اس معاملے پر اپنا منھ کھولا ہے۔
اب انتظار اس بات کا ہے کہ سعودی عرب، ترکی، مصر، قطر اور کویت یا دیگر مسلم ملک میں سے کون ڈونالڈ ٹرمپ کو اس کا سخت جواب دیتا ہے کیونکہ مسلم ممالک اگر اس معاملے پر خاموشی اختیار کرتے ہیں تو مستقبل میں اس کے بُرے نتتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔