راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) نئے وقف قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں آج عرضی داخل کر سکتی ہے۔ یہ عرضی پارٹی کی طرف سے راجیہ سبھا رکن منوج جھا اور پارٹی رہنما فیاض احمد لگانے والے ہیں۔ بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کی پارٹی آر جے ڈی نئے وقف قانون کی سخت مخالفت کر رہی ہے اور اب وہ اس کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے والی ہے۔ ویسے نئے وقف قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں ابھی تک 6 عرضیاں داخل ہو چکی ہیں۔
آر جے ڈی کا کہنا ہے کہ وقف کا نیا قانون آئین کی بنیادی روح کے بالکل خلاف ہے اور یہ ملک کی گنگا-جمنی تہذیب کو نقصان پہنچائے گا۔ آر جے ڈی ایم پی منوج جھا نے اتوار کو میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ یہ قانون آئین کے سماجی تانے-بانے کو بکھیر کر رکھ دے گا۔ انہوں نے اسے آپسی بھائی چارے کو ختم کرنے کی سازش قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ جلد سےجلد اس معاملے پر سماعت کرے گا۔ نئے وقف قانون کو لے کر مذہبی تنظیموں کے ساتھ ساتھ کئی سیاسی پارٹیاں بھی مخالفت میں میدان میں اترتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
اس کے علاوہ بھی کئی مذہبی اورسماجی تنظیمیں آنے والے دنوں میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر سکتی ہیں۔ ادھر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے 11 اپریل سے پورے ملک میں اس قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل 2 اپریل کو لوک سبھا اور 3 اپریل کو راجیہ سبھا میں لمبی بحث کے بعد پاس ہوا۔ دونوں ایوان میں اس پر تقریباً 12-12 گھنٹے بحث ہوئی۔ اس کے بعد اسے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے منظوری دے دی، جس سے یہ بل قانون کی شکل اختیار کر گیا۔