جوہری معاہدے کے سلسلے میں ایک طرف جہاں امریکہ ایران پر دباؤ بنا رہا ہے۔ وہیں دوسری جانب اب خود ایران میں ہی بغاوت پھوٹ پڑا ہے۔ ایران کی حمایت یافتہ کم از کم 6 پراکسی تنظیموں نے امریکہ کے سامنے خود سپردگی کرنے کی بات کہی ہے۔ ایران ایک درجن سے زائد ملیشیائی گروپوں کو فنڈز فراہم کرتا ہے۔ ان گروپوں میں تقریباً 6 لاکھ جنگجو ہیں، جو عراق اور مشرقی وسطیٰ کے مختلف ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ملیشائی گروپ کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے بیٹے مبتضیٰ خامنہ ای چلاتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ایران اور امریکہ کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے جن تنظیموں نے ہتھیار ڈالنے کی بات کہی ہے، ان میں کتائب حزب اللہ اور نجبہ گروپ سرفہرست ہے۔ دونوں گرپوں کا کہنا ہے کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے ہم ہتھیار چھوڑ سکتے ہیں۔ کتائب حزب اللہ کے پاس 30 ہزار جنگجو ہیں، یہ تنظیم عراق اور ایران میں سرگرم ہے، اس کی مکمل فنڈنگ کی ذمہ داری ایران نے لے رکھی ہے۔ اسی طرح نجبہ کے پاس 10 ہزار جنگجو ہیں۔ بقیہ 4 تنظیموں کے پاس بھی تقریباً 20 ہزار لڑاکے ہیں۔ ان 6 گروپوں کے پاس جنگجوؤں کی کُل تعداد تقریباً 60 ہزار ہے۔ ایسے میں قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ جنگ شروع ہونے سے قبل ہی ان 6 گروپوں کے خود سپردگی کے فیصلے سے ایران کو کافی نقصان ہو سکتا ہے۔ ’رائٹرز‘ سے بات کرتے ہوئے کتائب حزب اللہ کے ایک کمانڈر نے کہا کہ امریکی صدر ہمارے ساتھ جنگ کو بدترین سطح تک لے جانا چاہتے ہیں۔ ہم اس بات سے بخوبی واقف ہیں اور ہم ایسی بدترین صورتحال سے بچنا چاہتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 1980 کی دہائی میں ایران نے پراکسی تنظیموں کو تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے تحت لبنان، عراق، یمن اور فلسطین میں ایران نے کئی پراکسی تنظیمیں بنائیں۔ ان تنظیموں کا بنیادی مقصد مشرق وسطیٰ میں اسلام کو مضبوط کرنا ہے۔ واضح ہو کہ امریکہ اور اسرائیل نے حال ہی میں ایران کے ایک-ایک پراکسی تنظمیوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ ایک طرف جہاں امریکہ حوثی جنگجوؤں پر حملہ کر رہا ہے وہیں دوسری جانب اسرائیل کے نشانے پر حزب اللہ اور حماس ہے۔