میانمار میں آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ میانمار کی فوجی حکومت (جُنتا) نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ یو این کی ٹیم پہلے ہی متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہے اور اضافی وسائل جمع کیے جا رہے ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں بھی محسوس کیے گئے، جہاں چتُوچک علاقے میں ایک زیر تعمیر ہائی رائز عمارت گرنے سے درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے۔ حکام کے مطابق، 15 افراد کے زندہ ہونے کے آثار ملے ہیں، جبکہ اب تک 9 مزدوروں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق، اب بھی 80 افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ریسکیو آپریشن میں بڑی مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے اور انجینئرز کو عمارتوں کی دراڑیں جانچنے کے لیے تعینات کر دیا گیا ہے۔
روس نے 120 ماہرین پر مشتمل امدادی ٹیم میانمار بھیجنے کا اعلان کیا ہے، جس میں تجربہ کار ڈاکٹر اور سونگھنے والے کتے بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب، بھارت نے “آپریشن برہما” کے تحت امدادی سامان کی پہلی کھیپ یانگون ایئرپورٹ پہنچا دی ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ بھارت مشکل وقت میں میانمار کے ساتھ کھڑا ہے۔
بینکاک سے بھارت لوٹنے والے ایک مسافر آلوک متّل نے بتایا کہ زلزلے کے دوران لوگ گھبرا کر عمارتوں سے باہر نکل آئے۔ “ہم چھ گھنٹے سڑک پر بیٹھے رہے اور پھر فوراً واپسی کی فلائٹ بُک کرائی۔” ایک اور مسافر دِلیپ اگروال نے کہا کہ زلزلے کے جھٹکے بہت شدید تھے اور انہوں نے اپنی آنکھوں سے عمارت کو گرتے دیکھا۔
میانمار اور بینکاک میں جاری ریسکیو آپریشن میں درجنوں ٹیمیں مصروف ہیں، جبکہ ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کے لیے بھاری مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ حکام نے متاثرہ علاقوں میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور مزید جھٹکوں کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔